بن نافذبن قیس بن صہیب بن اصرم بن حججبا بن کلفہ بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی عمری۔کنیت ان کی ابومحمد ہے ان کا سب سے پہلاغزوہ احد ہے اوراس کے بعد کے تمام مشاہد میں شریک رہے۔ان لوگوں میں تھے جنھوں نےبیعتہ الرضوان کی تھی۔بعد اس کے یہ شام چلے گئے تھےاورفتح مصر میں شریک تھےشام ہی میں رہتےتھے۔حضرت معاویہ جب صفین میں جانے لگے توان کودمشق کا قاضی بناگئےتھےاوران سے کہہ گئے تھے کہ اس سے مقصود تمہیں فائد پہنچانانہیں ہے بلکہ میں تمھارے ذریعہ سے دوزخ سے بچناچاہتاہوں ۔پھران کو حضرت معاویہ نے سردارلشکربنا کرروم بھیجاتھاچنانچہ یہ دریامیں لڑے اورکچھ لوگوں کو بھی قید کیاان سے حنش صنعانی اورعمروبن مالک عینی اورعبدالرحمن بن جبیراور ابن محیریزوغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابراہیم بن محمد بن فقیہ وغیرہ نے اپنی سندکے ساتھ ابوعیسیٰ ترمذی نے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے قتیبہ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے لیث نے ابوشجاع یعنی سعید بن یزیدسے انھوں نے خالد بن ابی عمران سے انھوں نے حنش صنعانی سے انھوں نے فضالہ بن عبیدسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے غزوہ خیبرمیں ایک باربارہ اشرفی کو مول لیااس میں کچھ سوناتھااورکچھ مہرہ میں نے سوناعلیحدہ کیاتواس میں بارہ اشرفی سے زیادہ مال نکلا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکرکیاتوآپ نے حکم دیاکہ جب تک سونا علیحدٰہ نہ کرلیاجائے ایسی چیزیں نہ بیچی جائیں۔فضالہ نے ۵۳ھ ہجریم میں بعہدخلافت حضرت معاویہ وفات پائی اوربقول بعض ۶۹ھ ہجری میں ان کا جنازہ حضرت معاویہ نے خود اٹھایااوراپنے بیٹے عبداللہ سے کہا کہ اے بیٹے آؤ تم بھی اٹھاؤ اب ان کے بعد کسی ایسے شخص کاجنازہ تم نہ اٹھاؤگے۔ان کی وفات دمشق میں ہوئی تھی اوروہیں ان کی اولاد تھی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)