۔کنانی۔ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ لکھاہے اورکہاہے کہ اگریہ غالب بن عبداللہ کنانی نہیں ہیں توکوئی اورہیں۔حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو فرمایاہے۱؎ماافاءاللہ علیٰ رسولہ من اہل القری فللہ وللرسولاس میں قری سے مراد قبیلۂ قریظ اورنضیر اور خیبراور فدک اورعرینہ کی بستیاں ہیں۔قریضہ اورنضیر تو مدینہ ہی میں ہیں اورفدک مدینہ سے تین میل ہے پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجاجس پرغالب بن فضالہ نامی ایک شخص قبیلہ بنی کنانہ کے سردارتھےان لوگوں نے مقامات مذکورہ کو بزورفتح کیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔جوکچھ فی دلائے اللہ بستیوں کے رہنے والوں سے تووہ اللہ کے لیے ہےاوراس رسول کے لیے۱۲۔
میں کہتاہوں کہ کچھ بعید نہیں ہے کہ یہ غالب وہی غالب بن عبداللہ لیثی ہوں کیونکہ ابن کلبی نے بیان کیاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے غالب بن عبداللہ کوبنی مرہ کی طرف مقام فدک میں بھیجاتھااب باقی رہ گیایہ کہ ان کے والد کا نام فضالہ بیان کیاگیاہے یہ کاتب کی غلطی ہوگی یا اس میں اختلاف ہوگا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)