کندی۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے۔صحابی ہیں۔زمانہ ردت میں عکرمہ بن ابی جہل کے ساتھ ہوکرلڑےتھے۔ان سے کعب بن علقمہ اورعبداللہ بن حارث نے روایت کی ہے۔ہمیں ابو احمد بن ابی منصورامین نے اپنی سند کے ساتھ ابوداؤد یعنی سلیمان بن اشعث سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن حاتم نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سےعبدالرحمن بن مہدی نے ابن مبارک سے انھوں نے حرملہ بن عمران سے انھوں نے عبداللہ بن حارث ازدی سے انھوں نے غرفہ بن حارث سےروایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجتہ الوداع میں شریک تھاکچھ اونٹ قربانی کے لیے آپ کے سامنے لائے گئے آپ نے فرمایاابوالحسن کو میرے پاس بلالاؤ چنانچہ حضرت علی بلائے گئےآپ نے فرمایانیزے کے نیچے کا حصہ تم پکڑو اوراوپر کا حصہ آپ نے پکڑاپھردونوں نے مل کراونٹوں کو مارنا شروع کیاپھربعد اس کے جب آپ اپنےخچر پر سوارہوئے تو حضرت علی کوبھی اپنے پیچھے بٹھالیاتھا۔اورحرملہ بن عمران نے کعب بن علقمہ سے انھوں نے غرفہ بن حارث کندی صحابی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے ایک نصرانی کو مصرمیں سنا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوگالی دے رہاتھایہ بھی مصرہی میں رہتےتھے پس انھوں نے اس نصرانی کی ناک پرایک گھونسہ مارایہ معاملہ عمروبن عاص کے سامنے پیش ہواعمروبن عاص نے ان سے کہا کہ دیکھو ہم ان لوگوں سے عہد کرچکے ہیں امان دے چکے ہیں غرفہ نے کہامعاذاللہ ہم ان کویہ عہد تھوڑے دے چکےہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبرملابراکہاکریں ہم نے ان کو صرف یہ عہد دیا ہے کہ اپنے کنیسوں میں ان کواختیارہے جوچاہیں کہیں۱؎اوراپنے احکام پر عمل کریں ہاں اگرہمارے پاس سے جاناچاہیں توہم ان سے تعرض نہ کریں توعمروبن عاص نےکہابے شک تم سچ کہتےہو ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے۔
۱؎ یعنی مسلمانوں کے لیے کوئی ناشائستہ بات نہ کہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)