بن یزید بن نہیک بن درید بن سفیان بن ضباب(ان کا نام سلمہ بن حارث بن ربیعہ بن حارث بن کعب الحارثی تھا) ایک روایت میں ہانی بن یزید بن کعب المذحجی حارثی آیا ہے یہ ابو وغیرہ کا قول ہے ابن مندہ نے انہیں النخعی لکھا ہے لیکن اول الذکر روایت زیادہ درست ہے اگرچہ نخع بھی بنو مذ حج کی ایک شاخ ہے لیکن ہانی کا تعلق بنو نخع سے نہیں ہے بلکہ وہ حارث بن کعب کی اولاد سے ہیں جو بنو مذحج سے ہیں ان کی کنیت بڑے بیٹے کی وجہ سے ابو شریح تھی۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے سے پہلے ان کی کنیت ابو الحکم تھی عبد الوہاب بن علی نے باسنادہ ابو داؤد بن اشعث سے انہوں نے ربیع بن نافع سے انہوں نے یزید بن مقدام بن شریح سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا شریح سے انہوں نے اپنے والد ہانی سے سنا کہ جب وہ اپنی قوم کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ان کی قوم کے آدمی انہیں ابو الحکم کہہ کر مخاطب کر رہے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طلب فرمایا تو معلوم ہوا کہ ان کی کنیت ابو الحکم ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حکم تو اللہ کا صفاتی نام ہے اس لیے تم ابو الحکم نہ کہلواؤ انہوں نے عرض کیا جب میری قوم میں کوئی جھگڑا اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو یہ لوگ میرے پاس آتے ہیں میں ان کے مناقشات کا فیصلہ ایسے طریقے پر کرتا ہوں کہ مدعی اور مدعا علیہ دونوں مطمئن ہوجاتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تحین فرمائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہارے کتنے بیٹے ہیں انہوں نے عرض کیا شریح، مسلم اور عبد اللہ، اور اول الذکر سب سے بڑا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پس آج سے تم ابو شریح ہو۔
یحییٰ بن محمود نے باسنادہ جو ابن ابو عاصم تک جاتا ہے بتایا ک انہوں نے ابو بکر بن ابی شیبہ سے انہوں نے یزید بن مقدار بن شریح سے انہوں نے حضو اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سر دریافت کیا یا رسول اللہ! وہ کون سا عمل ہے جس سے میں لازمی طور پر جنت حاصل کرسکوں فرمایا حسنِ کلام اور خدا کے نام پر محتاجوں کو کھانا کھلانا تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔