ابن عمرو۔ ابو الیسر انصاری کے بھائی ہیں۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ یونس بن بکیر نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے خطاب بن صالح سے انھوں نے اپنی والدہس ے انھوں نے سلامہ بنت معقل سے روایت کی ہے کہ وہ کہتی تھیں میرے چچا زمانہ جاہلیت میں آئے اور انھوں نے مجھے حباب بن عمرو کے ہاتھ فروخت کر ڈالا حباب نے مجھ سے خلوت کی چنانچہ مجھ سے ان کا بیٹا عبد الرحمن پیدا ہوا پھر ب حباب کی وفات ہوئی اور انھوں نے (اپنے اوپر) کچھ قرض چھوڑا تو ان کی بی بی نے مجھ سے کہا کہ اے سلامہ اب تم قرض کی بابت بیچی جائو گی (٭اس وقت تک یہ حکم نازل نہ ہوتا کہ جس لونڈی سے اولاد پیدا ہو جائے وہ آزاد ہو جاتی ہے) میں نے جواب دیا کہ اگر اللہ نے میرے لئے یہ مقدر کر دیا ہے تو میں اس پر صبر کروں گی پھر میں رسول خدا ﷺ کے پاس گئی اور میں نے اپنا سب حال آپ سے بیان کیا آپ نے پوچھا کہ حباب کے ترکہ کا مالک کون ہے لوگوں ن ان کے بھائی ابو الیسر بن عمرو تو رسول خدا ھ نے (ابو الیسر سے) فرمایا کہ اسے آزاد کر دو اور جب تم سننا کہ میرے پاس کوئی غلام آیا ہے تو تم میرے پاس آنا میں اس کے عوض میں تمہیں غلام دے دوں گا چنانچہ ان لوگوں نے مجھے آزاد کر دیا پھر رسول خدا ﷺ کے پاس غلام آئے تو رسول خدا ﷺ نے ابو الیسر کو بلایا اور فرمایاک ہ ان غلاموں میں سے کوئی غلام اپنے بھتیجے کے لئے لے لو۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے اسحاق بن ابراہیم سے انھوں نے سلمہ بن فضل سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے اور انھوں نے اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے اور ان کا نام سلامہ بتایا ہے اور بعض متاخرین نے اس حدیث کو ابن اسحاق سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خطاب سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنی والدہ سے وہ سلمہ بنت معقل سے حالانکہ ان کا نام سلامہ ہے اس میں کسی کا
اختلاف نہیں۔ بعض لوگوں نے (اس صحابی کا نام بجائے حباب کے) حتات بیان کیا ہے جو اپنے مقام میں ان شاء اللہ تعالی بیان کیا جائے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)