بکسر حاء اور بعض لوگ کہتے ہیں بفتح حاء مگر کسرہ زیادہ مشہور اور صحیح ہے۔ آخر میں باے موحدہ اور نون ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں یاے تحتانیہ ہے اس کا ذکر بھی ہوگا۔ یہ حبان بیٹے ہیں بج صدائی کے۔ نبی ﷺ کے پاس وفد بن کے آئے تھے۔ اور فتح مصر میں شریک تھے ابن لہیعہ نے بکر بن سوادہ سے انھوں نے زیاد بن نعیم حضرمی سے انوں نے حبان بن بج صدائی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا نماز صبح کا وقت آگیا تو آپ نے مجھے فرمایا کہ اے قبیلہ صداء کے بھائی اذان دو جب میں اذان دے چکا تو حضرت بلال اقامت کہنے کو آئے رسول خدا ﷺ نے فرمایاکہ جو اذان دے وہی اقامت کہے اس روایت میں ایسا ہی ہے۔ اس روایت کو بناء نے عبدہ اور یعلی سے انھوں نے عبد الرحمن بن نعم سے انھوں زیاد بن نعیم سے انھوں نے زیاد بن حارث صدائی سے روایت کیا ہے اور ایسا ہی بیان کیا ہے اور یہ مشہور بھی ہے مگر یہ حدیث بواسطہ افریقی کے مروی ہے اور وہ علمائے حدیث کے نزدیک ضعیف ہے۔ حبان نے نبی ﷺ سے ایک حدیث طویل روایت کی ہے جس میں یہ مضمون بھی ہے کہ مسلمان کے لئے امارت میں کچھ فائدہ نہیں ہے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اذان کی حدیث اور امارت میں بہتری نہ ہونے کی حدیث زیاد بن حارث صدائی سے مروی ہے اور یہ بات
بعیہ ہے کہ یہ دونوں حدیثیں قبیلہ صداء کے دو دو آدمیوں سے مروی ہوں حالانکہ قبیلہ صداء سے نبی ﷺ کے حضور میں بہت کم لوگ آئے تھے یہ روایت زیاد ہی کی نسبت سے زیادہ مشہور ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)