کنیت نا کی ابو عقیل انصاری۔ یہ وہی ہیں جن پر منافقوں نے طعن کیا تھا جب یہ ایک صاع چھوہارے خیرات کے لئے لائے تھے پس اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی الذی یلمزون المطلوعین من المومنین فی الصدقات والذین لایجدون الاجہدہم فیسخرون منہم الایہ سعید نے قتادہ سے اللہ عزوجل کے قول الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقات والذین لایجدون الاجہدہم (٭جو لوگ صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جو اپنی مشقت سے روپیہ حاصل کرتے ہیں) کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ ایک مرتبہ عبد الرحمن بن عوف اپنا نصف مال نبی ﷺ کے پاس لے آئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ میرا نصف مال ہے جو میں آپ کے پاس لے آیا ہوں اور نصف اپنے بال بچوں کے لئے چھوڑ آیا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں برکت دے اس چیز میں جو تم نے دی اور جو تم نے باقی رکھ لی پس منافقوں نے ان پر طعن کیا کہ انھوں نے دکھانے سنانے کیل ئے اس قدر دیا ہے پھر ایک انصاری فقرائے مسلمیں میں سے جن کا نام جحاب تھا اور کنیت ان کی ابو عقیل تھی آئے اور انھوں نے عرض کیا کہ یا نبی اللہ میں نے رات بھر رسی بٹی اور دو دو صاع چھوہارے کے عوض میں بکی پس ایک صاع تو میں نے اپنے گھر والوں کے لئے رہنے دیا اور ایک صاع یہ ہے۔ منافقوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ابو عقیل کے ایک صاع سے بے نیاز ہیں پس اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی استغفرلہم اولاتستغفرلہم۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)