فہری۔ ابن مندہ نے حبیب فہری کو ذکر کیا ہے اور ان کا تذکرہ حبیب بن مسلمہ فہری کے علاوہ قائم کیا ہے کہ وہ مدینہ میں نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ لڑکا میرا ہاتھ اور میرا پیر ہے (یعنی اسی کے سبب سے مجھے قوت و طاقت ہے) حضرت نے حبیب سے فرمایا تو تم انھیں کے ساتھ لوٹ جائو کیوں کہ عنقریب ان کا انتقال ہو جائے گا چنانچہ اسی سال ان کا انتقال ہوگیا۔ ابو نعیم نے اس
حدیث کو اکٹھا کر کے کہا ہے کہ بواسطہ ابن ابی ملیکیہ کے حبیب بن مسلمہ سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں مدینہ گئے جہاد کا اردہ رکھتے تھے ان کے والد نے انھیں مدینہ میں چھوڑ دیا پھر مسلمہ نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ یا نبی اللہ اس کے سوا اور کوئی میرا لڑکا نہیں ہے جو میرے مال اسباب کی حفاظت کرے اور میرے گھر والوںی خبر گیری کرے نبی ﷺ نے حبیب کو مسلمہ کے ہمراہ کر دیا اور فرمایا کہ شاید اسی سال تم ان کے دیکھنے سے محروم ہو جائو گے چنانچہ اسی سال حبیب نے جہاد کیا۔ انھوں نے کیا ہے کہ بعض متخرین نے بواسطہ واو عطار کے ابن جریج سے ان کا حصہ آکر نقل کیا ہے اور ان کا تذکرہ علیحدہ قائم کیا ہے حالانکہ ہمیں شک نہیں کہ یہ حبیب مسلمہ کے بیٹے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)