ابن عمیر خطمی۔ انکا ذکر بھی عبدانکیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں ابراہیم بن بعقوب سعدی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبد الصمد ابن عبد الوارث نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حماد بن سلمہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو جعفر خطمی نے اپنے دادا حبیب بن عمیر سے نقل کر کے خبر دی کہ انھوں نے اپنے بیٹوں کو جمع کیا اور کہا کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور بے عقل لوگوں کے پاس نہ بیٹھو کیوں کہ ان کے پاس بیٹھنا ایک مرض ہے جو شخص کم عقل کی بات برداشت کر لے گا وہ اس بربدباری سے خوش ہوگا اور جو شخص کم عقل سے دوستی کرے گا وہ پشیمان ہوگا جو شخص کم عقل کی ذرا سی تکلیف پر صبر نہ کرے گا وہ اس کی بہت تکلیف پر صبر نہ کرسکے گا اور جو شخص اپنے خلاف مزاج بات پر صبرکرے گا وہ اپنی محبوب چیز کو پا جائے
گا۔ پھر جب تم میں سے کوئی شخص عمدہ بات کی تعیم اور بری بات ے روکنے کا قصد کرے تو جب تک اپنے نفس کو تکلیف پر صبر کرنے کا عادی نہ بنائے ایسا نہ کرے اللہ عزوجل کے ثواب پر بھروسہ رکھے کیوں کہ جو شخص اللہ عزوجل کے ثواب پر بھروسہ رکھتا ہے اس کو کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ حبیب بن خماشہ اور حبیب بن عمر جو سلام والی حدیث روایت کرتے ہیں اور یہ حبیب تینوں ایک ہیں کیوں کہ نسب ایک ہے اور خطمی ہیں اور راوی بھی ان سب سے ایک ہی ہے یعنی ابو جعفر کا پوتا اسی سبب سے ابو عمر نے صرف حبیب بن خماشہ کا ذکر کیا ہے اور ابو موسی کے پاس حبیب بن عمرو اور حبیب بن عمیر کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے کیوں کہ یہ وہی حبیب بن خماشہ ہیں ابن مندہ نے اس پر تنبیہ بھی کر دی واللہ اعلم۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)