ابن ربیعہ تمیمی۔ کنیت ان کی ابو حبہ یہ حابس اقرع کے والد نہیں ہیں۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن احمد بن علی وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی اسلمی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عمرو بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن کثیر یعنی ابو غسان عنبری نے خبر دی وہ کہتے تھے م سے علی بن مبارک نے یحیی بن ابی کثیر سے انھوںنے حیہ بن حابس سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے نبیﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ الو (کی آواز) میں (نحوست) کچھ بھی نہیں ہے اور نظر حق ہے۔ اس حدیث کو اوزاعی نے یحیی سے انھوں نے حیاۃ بن حابس سے یا حائش سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ھ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
اور اس حدیچ کو شیبان نے یحیی سے انھوںنے ابو حیہس ے انھوں نے ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے اور حرب بن شداد نے بھی اس حدیث کو علی بن مبارک کی طرح روایت کیا ہے مگر انھوں نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا نہ حیہ بن حابس کے والد کا ذکر کیا ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود نے اپنی سند سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن علی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبد الصمد بن عبدالوارث نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حرب بن شداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن ابی کثیر نے حیہ بن حابس تمیمی سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماے ہوئے سنا کہ الو ۰کی آواز) میں کچھ (نحوست) نہیں ہے ہاں نظر حق ہے اور فال نیک اچھی چیز ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)