ابن سعد اور بعض لوگ ان کو ابن ربیعہ بن منذر بن سعد بن شیربی بن عبد بن قصی بن قمران بن ثعلبہ بن عمرو بن ثعلبہ بن حیان ابن جرم۔ یہ ثعلبہ بیٹے ہیں عمرو بن غوث بن طے کے طائی ہیں۔ ان کا شمار اہل حمص میں ہے۔ ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کای وہ کہتے تھے ہمیں مغیرہ کے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حریز بن عثمان رحبی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے عبداللہ بن غابر الہانی سے سنا وہ کہتے تھے کہ حابس بن سعد طائی ص۶ح کے وقت مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں نبی ﷺ کو پایا حضرت نے لوگوں کو دیکھا کہ مسجد کے اگلے حصہ میں نماز پڑھ رہے ہیں فرمایا کہ یہ لوگ ریاکار ہیں ور فرمایا کہ انھیں ڈانٹ دو جو کوئی ان کو ڈانٹ دے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کا مطیع ہے چنانچہ لوگ ان کے پاس گئے اور انھیں (مسجد سے) نکال دیا حابس کہتے تھے کہ حضرت نے فرمایا بح کے وقت مسجد کے اگلے حہ میں فرشٹے نماز پڑھتے ہیں۔ ابو عمر نے لکھا ہے کہ اہل شام میں ی ہ بھی مشہور ہیں اور انوں نے کہا ہے ہ مورخین نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک مرتبہ حابس ابن سعد طائی کو بلایا اور فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ تمہیں حمص کا اضی بنائوں تم وہاں کیاکرو گے انھوں نے کہا کہ میں اپنے رائے سے اجتہاد (٭اس مقام سے اور نیز اور بہت سی احادیث سے رائے و قیاس شرعی اور اجماع کا حجت ہونا ثابت ہے) کروں گا اور اپنے پاس والوں سے مورہکر لیا کروں گا حضرت عمر نے فرمایا اچھا جائو چنانچہ یہ چلے تھوڑی ہی دور گئے تھ کہ پھر لوٹ آئے اور کہا کہ یا امیر المومنین میں نے ایک خواب دیکھا ہے میں چاہتا ہوں کہ وہ خواب آپ سے بیان کر دوں امیر المومنین نے فرمایا بیان کرو انھوںنے کہا میں ن دیکھا کہ گویا آفتاب مشرق سے آرہا ہے اور س کے ساتھ فرشوں کی ایک بڑی جمات ہے اور مغربس ے ماہتاب آرہا ہے اور اس کے ساتھ ستاروں کی ایک بڑی جماعت ہے حضرت عمر نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرف تھے انھوں نے جواب دیا کہ میں ماہتاب (٭اس خواب میں حضرت علی مرتضً اور حضرت معاویہ کی جنگ کا واقعہ دکھایا گیا ہے حضرت علی مرتضً آفتاب تھے اور حضرت معاویہ ماہتاب) کی طرف تھا حضرت عمر نے فرمایا کہ تم مٹی (٭ماہتاب کو مٹی ہوئی علامت اس لیء فرمایا کہ اللہ تعالینے فرمایا ہے) ہوئی علامت کے ساتھ تھے نہیں۔ خدا کی قسم تم میری طرف سے کبھی کوئی کام نہ کرنا اور ان کو واپس بلا لیا پھر یہ صفین میں حضرت معاویہ کے ستھ ہوئے اور قبیلہ مطے کا جھنڈا انھیں کے ہاتھ میں تھا اسی دن شہید ہوئے۔ عدی بن حاتم کے سسرالی رشتہ دار ہیں یعنی ان کے بیٹِ زید کے ماموں ہیں زید نے حابس کے قاتل کو دوکہ دے کر قتل کر دیا تو ان کی والد عدمی (٭رات کی علامت یعنی ماہتاب کو محو فرما دیا ہے) نے نے قسم کھائی کہ میں ان کو اولیائے مقتول کے حوالہ کر دوں گا تو یہ حضرت معاویہ کی طرف بھاگ گئے ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کا قصہ مورخین کے نزدیک مشہور ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے یہ حدیث کئی سندوں سے مروی ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)