کنیت ان کی ابو فوزہ۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو فروہ سلمی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں اسلمی ہیں۔ صحابی ہیں ان سے علاء بن حارث اور بشیر مولائے معاویہ نے روایت کی ہے۔ عثمان بن ابی العاتکہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے میرے ایک بھائی نے جن کا نام زیاد تھا بیان یا کہ نبی ﷺ جب نیا چاند دیکھتے تھے تو یہ فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمیں اس مہینے میں برکت دے۔ زیاد کہتے تھے کہا س دعا کو اصحاب نبی ﷺ میں سے چھو شخصوں نے متفق اللفظ روایت کیا ہے اور ساتویں شخص تیز گھوڑے کے شہسوار اور تیز نیزہ کے باندھنے والے ابو زرہ سلمی ہیں۔ اس حدیث کو اعزاز دی نے بشیر مولای معاویہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا میں نے اصحاب نبی ﷺ میں سے دس آدمیوں کو دیکھا منجملہ ان کے ایک حدیر یعنی ابو فوزہ تھے کہ یہ لوگ جب نیا چاند دیکھتے تھے تو یہ دعا مانگتے تھے ان کے ذکر میں حضرت ابو الدرداء سے بھی روایت ہے وہ روایت ہمس ے ابو محمد قاسم بن علی بن حسن دمشقی حافظ نے بیان کی وہ کہتے تھے ہمیں زاہرین طاہر نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسن گاذری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں علی بن عبدالعزیز نے ابو عبید سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں ن ابن علیہ سے سنا وہ جریری سے نقل کر کے بیان کرتے تھے کہ انھوں نے کہا مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ ابو الدرداء نے ایک سال جہاد نہیں کیا (اس کی تلافی کے لئے) انھوں نے ایک شخص کو روپیہ کی تھیلی دی اور کہا جائو جب تم قوم میں سے کسی شخص کو دیکھنا کہ یمامہ کی طرف جارہا ہے تو اس کو دے دینا راوی کہتا ہے کہ اس شخص نے ایسا ہی کیا پھر ابو الدرداء نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور کہا کہ اے اللہ تو حدیر کو نہیں بھولتا پس حدیر کو بھی ایسا کر دے کہ وہ تجھ کو نہ بھولے پس اس شخص نے ابو الدرداء سے آکے بیان کیا کہ وہ نعمت اس کے مستحق کو مل گئی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)