ابن عامہ ثمالی۔ انکا شمار اہل حمص میں ہے۔ ان سے خالد بن معدان اور شرحبیل ابن مسلم نے رویت کی ہے۔ ثور نے خالد بن معدان سے انھوں نے حجاج بن عامر ثمالی سے جو اصحاب نبی ﷺ سے تھے اور عبداللہ بن عامر ثمالی سے کہ وہ بھی اصحاب نبی ﷺ سے تھے روایت کی ہے کہ ان دونوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ہمراہ نماز پڑھی حضرت عمر نے سورہ اذا السناء الشقت پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور شرحبیل بن مسلم نے ان سے روایت کی ہے اور یہ اصحاب نبی ﷺ سے تھے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کر کے بیان کیا کہ آپ فرماتے تھے کثرت وال اور مال کے ضائع کرنے سے بچو اور مال کا دے دینا بہتر ہے اس کے روکنے سے روکنا بہت برا ہے اور تنگی معیشٹ پر خدا کو ملامت نہ کرے۔ اور خیرات کرنے میں ابتدا اس شخص سے کرو جس کی تم عیال داری کرتے ہو۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ حجاج بن عامر ثمالی بعض لوگ ان کو حجاج بن عبداللہ ثمالی کہتے ہیں اور بعض لوگ نصری کہتے ہیں شام میں رہتے تھے۔ ان سے صرف ایک حدیث بواطسہ اہل حمص کے مروی ہے۔ ان سے شرحبیل بن مسلم نے مرفوعا رویت کی ہے کہ کثرت سوال سے بچو الخ پس ابو عمر نے حجاج بن عامر ثمالی کو اور حجاج بن عبداللہ نصری کو ایک کر دیا ہے جن کا ذکر س کے بعد کے تذکرہ میں آئے گا اور ابو نعیم نے ان دونوں کے درمیان میں فرق کی ہے ور ان دونوں کے تذکرہ علیحدہ قائم کئے ہیں احمد بن محمد بن عیسی نے بھی اپنی تاریخ میں اسی کے موافق لکھا ہے اور کہا ہے کہ حجاج بن عامر ثمالیاصحابی ہیں مجھے ان کے بعض اولد کے دیکھنے والوں نے خمص میں خبر دی تھی۔ بعد اس کے حجاج بن عبداللہ ثمالی کا ذکر کیا ہے ان سے ابو سلام اسود نے روایت کی ہے انھوں نے رسول خداﷺ کو دیکھا تھا اور آپ کے ساتھ حجۃ الوداع میں حج کیا تھا ابو احمد عسکری نے بھی اسی کے موافق لکھا ہے انھوں نے کہا ہے حجاج بن عبداللہ نصری ثمالی بعض لوگ ان کو حجاج بن عامر ثمالی کہتیہیں انھوں ن نبی ﷺ سے رویت کی ہے کہ آپ نے فرمایا نظر کا لگ جانا برحق ہے۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم اور عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)