ابن مسود۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ وہم ہے اور انھوں نے بواسطیہ ابودائود طیالسی کے شعبہ سے انھوںنے حجاج بن حجاج سلمی سے انھوں نے اپنے والد ے انھوں نے نبی ﷺ کے ایک صحابی سے جن کو میں حجاج بن مسعود سمجھتا ہوں رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ جب گرمی زیادہ پڑنے لگے تو نماز ٹھنڈک میں پڑھو یوں کہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ ہمیںابو یاسر یعنی عبد الوہاب بن ہتہ اللہ نے اپنی سند سے عبداللہ ابن احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والدنے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شعبہ نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے حجاج بن حجاج سے سنا وہ ان لوگوں کے امام تھے اپنے والد سے نقل کرتے تھے ان کے والد نے رسول خدا ﷺ کے ہمراہ حج کیا تھا وہ نبی ﷺ کے ایک صحابی سے نقل کرتے تھے حجاج کہتے تھے میں ان صحابی کا نام عبداللہ سمجھتا ہوں وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کے سانس لینے سے پیدا ہوتی ہے الی آخر الحدیث اور اس حدیث کو ابودائود ملیالسی نے شعبہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ امیں ان کو ابن مسعود سمجھتا ہوں اور قواریری نے محمد بن جعفر سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں ان کو عبداللہ بن مسعود سمجھتا ہوں میں کہتا ہوں ابو نعیم نے ابو عبداللہ بن مندہ کے حق میں انصاف نہیں کیا کیوں کہ ابن مندہ حجاج بن مسعود کا تذکرہ لکھ کے کہا ہے کہ یہ وہم ہے اور صحیح وہ ہے جو اس کے بعد مذکور ہوگا اور انھوں نے قواریری کی حدیث ذکر کر دیہے پس ان پر کوئی اعتراض باقی نہ رہا ابن مندہ نے س بات میں شک نہیں کیا کہ حجاج بن مسعود کی صرف ایک روایت ہے اور اس حدیث کو انھوںنے صرف اس واسطے پیش کیا ہے کہ
اس میں حجاج بن حجاج نے اپنے والد کو صحابی بتایا ہے اور اس تذکرہ میں کہا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ حج کیا تھا پس اس لئے انھوں نے اس حدیث کو پیش کیا ورنہ نفس حدیث سے کچھ مطلب نہیں ہے اور چنانچہ ان کو یہ خیال ہوا کہ لوگ اس کو وہم سمجھیں گے لہذا انھوں نے کہہ دیا کہ یہ وہم ہے ابن مندہ نے اس حدیث کے دو ترمہ لکھے ہیں ایک یہ ہے اور دوسرا حجاج باہلی کا ہے اس میں ابو نعیم نے ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے کہ یہ دونوں ایک ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)