ابن عنبس۔ بعض لوگ ان کو ابن قیس کہتے ہیں کنیت ان کی ابو العنبس ہے کوفی ہیں اور بعض لوگ کے کہتے ہیں ان کی کنیت ابو الیکن ہے انھوں نے جاہلیت کا زمانہ پایا تھا اور اسی زمانہ میں انھوں ننے (ایک مرتبہ) خون پیا تھا انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا نہیں مگر آپ کی زندگی ہی میں آپ پر ایمان لے آئے تھے۔ انکی روایت حضرت علی بن ابی طالب اور وائل بن حجر سے ہے۔ حضرت علی کے ہمراہ جنگ جمل اور صفین میں شریک تھے۔ ان سے موسی بن قیس حضرمی نے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے نبی ﷺ سے حضرت فاطمہ کی خواستگاری کی مگر نبی ﷺ نے منظور نہیں کیا اور حضرت علی سے فرمایا کہ اے علی کیا تم اس کو منظور کرتے ہو۔ اس حدیث کو عبداللہ بن دائود حربی نے موسی بن قیس سے رویت کیا ہے انھوں نے ان کا نام حجر بن قیس بتایا ہے اور اتنی بات زیادہ روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا اے علی کیا تم اس کو منظور کرتے ہو بشرط یہ کہ فاطمہ سے عمدہ معاشرت کرو۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)