بن عامر از بنو نمیر: ان کی کنیت ابن سحیم تھی ان کے والد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یہ ابن مندہ کا قول ہے اور انہوں نے با سنادہ وہب سے انہوں نے ایوب سے انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے قبیصہ سے روایت کی اور ان کے سوا باقی لوگوں نے ہلال بن عامر سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دفعہ سورج کو گرہن لگا اور حدیث بیان کی اور ایک دوسرے اسناد سے جریر بن حازم سے روایت کی کہ ایک آدمی مجلس ایوب میں بیٹھا ہوا تھا کہ مجھ سے قرہ بن دعموص نمیری نے بیان کیا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضحاک بن قیس کو صدقات جمع کرنے کو روانہ کیا جب وہ واپس آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نمیر بن عامر، ہلال بن عامر اور عامر اور عامر بن ربیعہ کے ہاں گئے ہو اور ان کے بہترین جانور ہانک لائے ہو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے آپ کو جہاد کا ذکر کرتے سنا۔ اس لیے میں نے مناسب جانا کہ بہترین جانور لے کر جاؤں تاکہ ان سے سواری اور باربرداری کا کام لیا جاسکے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واپس جاؤ، اور ان کے اعلیٰ جانور واپس کرکے معمولی درجے کے جانور لے آؤ۔
ابو موسیٰ لکھتے ہیں کہ ہلال بن عامر بن قبیصہ الہلالی کا ذکر اور ان کا ترجمہ جعفر نے اسی طرح لکھا ہے اور کسوفِ شمس کی حدیث بیان کی ہے، لیکن یہ وہم ہے اور ہمیں صحیح بات ابو العباس احمد بن حسین بن ابو ذر صالحانی نے اپنے داوا سے، انہوں نے ابو الشیخ حافظ سے، انہوں نے محمد بن عیسیٰ بن رستہ سے انہوں نے معاویہ بن عمران بن واہب بن سوار الجرامی سے، انہوں نے انیسہ بن سوار الجرمی سے، انہوں نے ایوب سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے ہلال بن عاصم بن قبیصہ ہلالی سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایسا زبردست سورج گرہن لگا۔ کہ دن کو تارے سے نمودار ہوگئے تھے اس روایت میں عاصم بن قبیصہ کا نام مذکور ہے حالانکہ ہونا چاہیے۔ ’’ہلال بن عاصم بن قبیصہ‘‘ ابو موسیٰ اور ابن مندہ ہر دونے یہ واقعہ بیان کیا ہے لیکن ابن مندہ پر ابو موسیٰ کے استدراک کی کوئی وجہ نہیں معلوم ہوتی اور حالانکہ انہیں غلط بات لکھنے کی عادت نہیں۔