بن علفہ: جنگ قادسیہ میں شہید ہوئے حمید بن ہلال کہتے ہیں کہ جس شخص نے سب سے پہلے دریائے دجلہ کو عبور کیا وہ ہلال بن علقہ تھے شعبی کہتے ہیں کہ جس نے سب سے پہلے دریائے دجلہ میں گھوڑا ڈالا۔ وہ سعد تھے۔ ایک اور روایت کے مطابق دریا کو عبور کرنے والے بنو عبد القیس کے ایک آدمی تھے ابو عمر نے ہلال بن علقہ کا ذکر کیا ہے وہ لکھتے ہیں کہ مجھے ان سے کوئی روایت نہیں پہنچی۔
ابن اثیر کہتے ہیں کہ عبور دجلہ کا واقعہ جنگ قادسیہ کے موقعہ جنگ قادسیہ کے موقعہ پر پیش نہیں آیا کیونکہ دریائے دجلہ اور قادسیہ میں بڑا فاصلہ حائل ہے ان دونوں کے درمیان جو نہریں حائل ہیں ان میں سے ایک تو وہ نہر ہے جو اس قرب و جوار کی زمینوں کو سیراب کرتی ہے جن میں قادسیہ، حیرہ اور آس پاس کے علاقے شامل ہیں نیز دریائے فرات اور دریائے نیل بھی درمیان میں حائل ہیں(نہ معلوم دریائے نیل سے ابن اثیر کی کیا مراد ہے کیونکہ نیل تو براعظم افریقہ میں ہے اور قادسیہ ایشیا میں مترجم) اور مسلمانوں نے دریائے دجلہ کو اس وقت عبور کیا جب وہ ایرانیوں کو قادسیہ میں شکست دے چکے تھے اور نیز مدائن کو مغربی حصہ بھی فتح کرچکے تھے دریائے دجلہ کو عبور کرنے کی نوبت اس وقت آئی جب مسلمانوں نے مدائن کے مشرقی حصے کو جس میں کسری کے محلات واقع تھے فتح کرنے کے لیے چڑھائی کی اس موقعہ پر مسلمانوں نے دریائے کو گھوڑوں پر عبور کیا تھا۔(مزید تفصیل کے لیے علامہ کی الکامل فی التاریخ کا مطالعہ کیجئے۔)