بن حکم(اگر ثابت ہو) فلیح بن سلیمان نے ہلال بن علی سے، انہوں نے عطا بن یسار سے انہوں نے ہلال بن حکم سے روایت کی کہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دینی امور کی تعلیم حاصل کی، تو ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ جب چھینک آئے تو الحمدُ للہ کہنا چاہیے، اور اگر دوسرے آدمی کو چھینک آئے تو اس کے لحمدُ للہ کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا چاہیے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نماز پڑھا رہے تھے، دورانِ نماز میں ایک شخص کو چھینک آئی، تو میں نے بلند آواز میں یرحمک اللہ کہہ دیا، اس پر تمام نمازیوں نے مجھے گھورنا شروع کردیا۔ میں نے ان سے کہا تمہیں کیا ہوگیا ہے، کہ مجھے گھور رہے ہو جب نماز ختم ہوئی، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ نماز میں کون بول رہا تھا۔ صحابہ نے میرا نام لیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس بلایا اور فرمایا دیکھوں میاں اعرابی! نماز میں قرآن کی قرأت کی جاتی ہے اور اللہ کو یاد کیا جاتا ہے جب تم نماز پڑھنے لگو، تو تمہیں یہی کچھ کرنا چاہیے۔ ہلال بن حکم کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی معلم نرمی سے بات کرنے والا نہیں دیکھا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ اس واقعہ کا انتساب معاویہ بن حکم سے کیا گیا ہے لیکن یہ وہم ہے۔