بن ربیعہ: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی لیکن ان کی حدیث مرسل ہے عبد الرحمان بن بشیر نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے عبد اللہ بن ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے انہوں نے ہلال بن ربیعہ سے روایت کی کہ بنو عائد مخزومی کی تلوار غزوۂ بدر میں ان کے ہاتھ لگ گئی۔ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالِ غنیمت کی واپسی کا حکم دیا تو میں نے اسے مالِ غنیمت کے ڈھیر میں پھینک دیا جسے ارقم بن ابی ارقم نے پہچان لیا چنانچہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگ لی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عطا فرمادی۔ یہ ابن مندہ کا قول ہے۔
ابو نعیم نے بھی ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ بعض متاخرین نے بھی ان کا ذکر کیا ہے ابو نعیم لکھتے ہیں کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی لیکن ان کی حدیث مرسل سے جسے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے نیز وہ مالک بن ربیعہ ابو اسید الساعدی تھے، جنہیں اس نے ہلال بن عامر بنادیا اور حدیث کی روایت ابراہیم بن سعد نے ابن اسحاق سے کی ہے اور مالک بن ربیعہ کا نام لیا اور یہی صحیح ہے۔
عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے انہوں نے عبد اللہ سے انہوں نے بنو ساعدہ کے بعض لوگوں سے انہوں نے ابی اسید سے سنا کہ ہلال بن ربیعہ نے کہا کہ مجھے بنو عائذ کی تلوار مل گئی اور واقعہ کو اسی طرح بیان کیا اور تلوار کا نام مرزبان تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔