ابن عبدالعزی بن رفاعہ بن ملاں بن ناصرہ بن قبیصہ بن نصر بن سعد بن بکر بن ہوازن۔ رسول خدا ﷺ کے رضاعی باپ ہیں۔یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے انھوں نے اپنے والد اسحاق بن یسار سے انھوں نے بنی سعد بن بکر کے کچھ لوگوں سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے حارث بن عبد العزی جو رسول خدا ﷺ کے رضاعی باپ تھے مکہ میں رسول خدا ﷺ کے پاس آئے ان سے قریش نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ تمہارے یہ بیٹے کیا کہتے ہیں حارث نے پوچھا کیا کہتے ہیں لوگوں نے کہا کہتے ہیں کہ اللہ مرنے کے بعد پھر (لوگوں کو) زندہ کرے گا اور ایک دوسرا عالم بھی ہے جہاں اللہ نافرمانوں کو سزا دے گا اور فرمانبرداروں کو انعام دے گا تمہارے بیٹے نے ہمار یمعاملات کو برہم کر دیا اور ہماری جماعت کو متفرق کر دیا پس حارث حضرت کے پاس گئے اور کہا کہ اے میرے بیٹے یہ کیا بات ہے لوگ تمہاری شکایت کرتیہیں اور کہتے ہیں کہ تم بیان کرتے ہو کہ لوگ مرنے کے بعد پھر زندہ کیے جائیں گے بعد اس کے جنت اور دوزخ میں بھیجے جائیں گے رسول خدا
ﷺ نے فرمایا ہاں میں یہ بیان کرتا ہوں اور جب وہ دن آئے گا تو اے باپ میں تمہارا ہاتھ پکڑ کر تمہیں آج کی بات دکھا دوں گا۔ اس کے بعد حارث مسلمان ہوگئے اور ان کا السام عمدہ ہوا جب وہ مسلمان ہوئے تو کہت یتھے کہ جب میرا بیٹا میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی بیان کی ہوئی باتیں دکھائے گا تو بغیرجنت یں داخل کئے ہوئے مجھے نہ چھوڑے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)