ابن عبداللہ بجلی اور بعض لوگ ان کو جہنی کہتیہیں۔ ان کا شمار اہل کوفہمیں ہے ان کی حدیث حماد بن عمو نصیبی نے زید بن رفیع سے انھوں نے معبد جہنی سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھے ضحاک بن قیس نے حارث بن عبد اللہ جہنی کے پاس بیس ہزار درہم دے کے بھیجا اور کہا کہ ان سے کہنا امیر المومنین نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم یہ اشرفیاں تم پر خرچ کر دیں لہذا تم اس سے اپنا کام نکالو (چنانچہ میں گیا) حارث نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون ہو میں نے کہا میں معبد بن عبداللہ بن عویمر ہوں میں نے کہا امیر المومنین نے مجھے حکم دیا ہے ہ میں آپ سے وہ بات پوچھوں جو ایک کتابی عالم نے آپ سے یمن میں کہی تھی حارث نے کہا اچھا (سنو) مجھے رسول خدا ﷺ نے یمن بھیجا اگر میں جانتا کہ آ کی وفات ہو جائے گی تو ہرگز نہ آپ کو چھوڑتا وہ کہتے تھے پھر میرے پاس ایک کتابی عالم آیا اور اس نے کہا کہ محمد کی وفات ہوگئی میں نے پوچھا کہ کب اس نے کہا آج اگر میرے پاس (اس وقت) کوئی ہتھیار ہوتا تو میں اے قتل کر دیتا مگر پھر تھوڑے ہی دنوں کے بعد حضرت ابوبکر
کے پاس سے ایک آدمی میرے پاس آیاکہ رسول خدا ﷺ کی وفات ہوگئی اور لوگوں نے آپ کے بعد مجھے خلیفہ بنا کے مجھ سے معیت کی ہے پس تم بھی اپنے وہاں کے لوگوں سے بیعت لو میں نے کہا کہ اس دن جس شخص نے مجھے اس کی خبر دی تھی یقینا اس کے پاس کچھ علم ہے میں نے اسے بلوا بھیجا اور کہا کہ جو بات تم نے مجھ سے بیان کی تھی وہ صحیح تھی اس نے کہا میں تم سے کبھی جھوٹ ہ بولتا میں ن پوچھا کہ تم کو یہ بات کیسے معلوم ہوئی اس نے کہا کہ اگلی کتاب میں لکھاہوا تھا کہ آج کے دن کوئی نبی مرے گا میں نے پھر ان کے بعد کیا حال ہوگا اس نے کہا مسلمانوں کی چکی پینتیس سال تک (اپنی حالت پر) گھوہے گی ( اس کے بعد رنگ بگڑ جائے گا) اس حدیث کو محمد بن سعد نے حماد بن عمر سے روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے نلکھا ہے۔ اور ابو موسینے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے ان کا ذکر لکھا ہے حالانکہ ابن مندہ نے ان کا ذکر لکھا ہے ابو موسی سے اس استدراک میں سہو ہوگیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ یہ قصہ جریر بن عبداللہ بجلی کے نامس ے مشہور ہے میں خیال کرتا ہوں کہ غلطی سے جریر کا حارث بن گیا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)