ابن ابی ربیعہ مخزومی۔ ان سے نبی ﷺ نے کچھ قرض لیا تھا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہم ہے اس کو عبداللہ ابن عبدالصمد بن ابی خداش موصلی نے قاسم جرمی سے انھوں نے سفیان سے انھونے اسمعیل بن ابراہیم سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حارث بن ابی ربیعہ سے روایت کیا ہے اور ثوریکے شاگردوںنے ثوری سے انھوں نے اسمعیل بن ابراہیم بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے روایت کیا ہے ثوری کے شاگردوں نے ثوری سے انھوںنے اسمعیل بن ابراہیم بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کیا ہے صحیح وہی ہے جو ابن مبارک نے اور قبیصہ نے اور ثوری کے شاگردوں نے ثوری سے انھںنے ابراہیم بن اسمعیل بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے انھوںنے اپنے والد سے انھوں نے ربیعہ سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کیا ہے اور وکیع نے اور بشر بن عمرو نے اور ابن فدیک وغیرہ نے ابراہیم بن اسمعیل سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے اسی طرح روایت کیا ہے اور انھوں نے بیان کیا ہے کہ حارث کا ذکر اس روایت میں وہم ہے۔ ہمیں ابو الفرج بن ابی الرجا نے اپنی سند سے ابوبکر بن ابی عاصم سے روایت کر کے خبر دی وہ کہتے تھے موسی اور اسمعیل فرزندان ابراہیم نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن ابی ربیعہ سے روایت کر کے خبر دی کہ نبی ﷺ جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے ان سے کچھ قرض لیا موسی کہتے تھے کہ تیس ہزار قرض لیا تھا اور کچھ ہتھیار ان سے عاریۃ لئے تھے پھر آپ واپس آئے تو انھیں واپس کر دیئے اور فرمایا کہ قرض کا بدلہ یہی ہے کہ وہ ادا کر دیا جائے اور شکر گزاری کی جائے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ حار ثبن ابی ربیعہ بیٹِ ہیں عبداللہ بن ابی ربیعہ مخزومی کے وہ بصرہ میں ابن زبیر کے عامل تھے فباع ان کا لقب ہے۔ صحابی نہیں ہیں عبداللہ بن ابی ربیعہ کا ذکر ان کے باب میں ہوگا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)