۔
ابن انس بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل انصاری اوسی ثم الاشہلی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حارث نہیں ہیں جن کی کنیت ابو الحیسر ہے۔ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے ابن اسحاق نے ور کلبی نے بھی انھیں کے موافق لکھا ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابو نعیم نیان حارچ کو مختلف فیہ قرار دی ہ اور کہا ہے کہ ابن اسحاق یعنی ابو معشر نے اس کی مکالفت کی جہاد انھوں نے کہا ہے ہ (ان کا نام) حارث بن اوس اور عروہ نے کہا ہے کہ حارث بن اشیم یہ ابو نعیم کا کلام تھا ابو نعیمنے ان تینوں کو ایک کر دیا اور ابن مندہ نے اس کی مخالفت کی ہے اور انھوں نے ان کو دو قرار دیا ہے ایک حارث بن انس جن کو بعض لوگ ابن اوس بن رافع کہتے ہیں اور دوسرے حارث بن اشیم اور ابو عمر نے حارث ابن اوس کو حارث بن انس بن رافع کے علاوہ لکھاہے مگر انھوں نے حارث بن انس بن مالک کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ مجھے شبہہ ہوتا ہے کہ یہ وہی حارث ہیں جو رافع اشہلی کے بیٹے ہیں جیسا کہ ابھی ذکر کیا کہ اور ابن مدنہ نے ان کے نسب میں بھی باختلف کیا ہے اور کہا ہے ہ حارث بن انس بن رافع بن اوس بن حارثہ بنی عبد الاشہل میں سے ہیں مگر اس میں کلام ہے کیوں کہ یہ سبکے خلاف ہے۔ ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)