ابن عوف بن اسید بن جابر بن عویرہ بن عبد مناف بن شجع بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ۔ کنیت ان کی ابو واقد لیثی۔ لیث قبیلہ کنانہ کی ایک شاخ ہے ان کے نام میں اختلاف ہے بعض تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے بیان کیا اور بعض لوگ کہت یہیں عوف بن مالک اور بعض لوگ کہتے ہیں حارث بن مالک مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ یہ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں کنیت کے باب میں ان شاء اللہ تعالی ان کا ذکر کیا جائے گا۔ فتح مکہ سے پہلے اسلام لائے تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ فتح مکہ کے نو مسلموں میں سے ہیں اور قاضی ابو احمد نے اپنی تاریخ میں لکھاہے کہ ہم حنین میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے اور کہا کہ ہم کفر سیس قریب العہد تھے۔ ان سے سعید بن مسیب نے اور عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور عروہ بن زبیر نے اور عطاء بن یسر نے اور بشر بن سعید وغیرہم نے رویت کی ہے۔ ہمیں ابو جعفر یعنی عبید اللہ بن احمد بن علی وغیرہ نے اپنی سند سے ابو عیسی ترمذی تک روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے ہم سے اسحاق بن موسی انصارینے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں معن بن عیسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں مالک بن انس نے ضمرہ بن سعید مازنی سے انھوں نے عبید اللہ ابن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کر کے خبر دی کہ حضرت عمر بن خطابنے ابو واقد لیثی سے پوچھا کہ رسول خدا ﷺ نماز عید فطر اور نماز عید الضہی میں کیا پڑھتے تھے انھوں نے کہا کہ (سورہ) قاف والقرآنامجید اور قتربت الساعۃ الشق القمر پڑھتے تھے۔ انکی وفات سن۶۶ھ میں ہوئی ۰اس وقت) عمر ان کی ستر برس کی تھی۔ یہ یحیی بن بکیر کا قول ہے اور واقدی نے کہا ہے کہ سن۶۵ھ یں ان کی وفات ہوئی تھی اور ان کی عمر پچھتر برس کی تھی شاید زیادہ صحیح ہے کیوں کہ جب ان کی عمر ستر برس کی ہو تو اس قول کے موافق جو ان کی وفات سن۸۶ھ میں کہتے ہیں ہجرت کے وقت ان کی عمر دو برس کی ہوگی اور حنین میں دس برس کے ہوں گے پس حنین میں یہ کیوں کر شریک ہوں گے ہاں جب ان کی عمر پچھتر برس کی ہو تو حنین میں ان کی عمر پندرہ برس کی ہوگی یہی قریب بصحت ہے واللہ اعلم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)