ابن عوف بن ابی حارثہ بن مرہ بن نشہ بن غیظ بن مرہ بن عوف بن سعدبن ذبیان بن بفیض بن ریث بن غطفان غطفانی خالد بیانی ثم الرمسی رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور اسلام لائے حضرت نے ان کے ہمراہ انصار میں سے ایک شخص کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تھا ان کی قوم کے لوگوںنے انصری کو قتل کر دیا اور حارث ان کو بچا نہ سکے انھیں کے متعلق حسان کے یہ شعر ہیں۔
یا جار یمن بغدریذمستہ جارہ منکم فان محمد الا یعدر
ومانتہ المری ما استو دعتہ مثل الزجا بند صدعہا لایجبر
(٭ترجمہ۔ اے حارث تم میں سے جو شخص اپنے پروسی کی حفاظت میں بدعہدی کرتا ہے (وہ سمجھ لے) کہ محمد بدعہدی نہیں کرتے قبیلہ مرہ
کی امانت اچھی طرح نہ رکھی شیشہ کی طرح اس کی شکست نہیں سکتی)
حارث عذر کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یارسول اللہ اللہ کی اور آپ کی قسم کہ یہ واقعہ ابن فریعہ کی شرارت سے ہوا خدا کی قسم وہ ایسا شریر ہے کہ اگر دریا میں اس کی شرارت ملا دی جائے تو تمام دریا خراب ہو جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے حسان اسے چھوڑ دو حسان نے عرض کیا کہ میں نے ثھوڑ دیا۔ جنگ داحس وغیرہ میں جھنڈا یہی اٹھائے ہوئے تھے اور جنگ خندق میں یہ سرداران احزابس ے تھے جب وہ انصاری مقتول ہوئے جن کو انھوںن پناہ دی تھی تو انھوںنے ان کی دیت میں ستر اونٹ بھیجے یہ اونت رسول خدا ﷺ نے انصاری کے وارثوں کو دے دیئے انھیں رسول خدا ﷺ نے (ایک مرتبہ) بنی مرہ پر عامل بنایا تھا۔ انکی اولاد بھی تھی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)