ابن اوس بن نعمان نجاری۔ محمد بن مسلمہ کے ہمراہ کعب بن اشرف (یہودی۹ کے قتل میں شڑیک تھے ان دونوں کو نبی ﷺ نے اس کے قتل پر مامور فرمایا تھا۔ عروہ بن زبیر نے کہا ہے کہ سعد بن معاذ نے حارث بن اوس بن نعمان کو جو بنی حارثہ کے بھائی تھے محمد بن مسلمہ کے ہمراہ کعب بن اشرف کی طرف بھیج تھا جب انھوں نے ابن اشرف کو مارا تلوار کی نوک ان کے یر میں لگ گئی اور ان کے ساتھی ان کو اٹھا کے لائے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
میں کہتاہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے جو ان کو نجاری لکھا ہے یہ تصحیف ہے کیوں کہ بنی نجار خزرج کی شاخ ہے اور کعب بن اشرف کے قتل میں کوئی خزرجی شریک نہ تھا اس کو تو اوس کی ایک جماعت نے قتل کیا ہے۔ بعض لوگوں نے ان کو حارثی رویت کیا ہے شید انھوں نے ان کو نجاری سمجھا یا ابن مندہ اور ابو نعیم نے کسی ایسی کتاب سے جس میں غلطی کاتبسے ان کو خزرجی لکھ دیا گیا ہو اس کے نقل کیا ہے ہمارے اس خیال کی دید ایک بات یہ بھی ہے کہ ان دونوں نے عروہ سے نقل کیاہے اسعد بن معاذ نے حارث بن اوس بن نعمان کو جو بنی حارثہ کے بھائی تھے بھیجا۔ مجھے اس میں سک نہیں ہے کہ ابو نعیم نے ابن مندہ کی پیروی کی ہے واللہ اعلم۔ حارث بن اوس انصاری کے آخری تذکرہ میں ان شاء اللہ تعالی اسک ی بحث آئے گی اگر وہ دونوں ان کو حارثی نہ کہتے تو بے شک میں کہہ دیتا کہ یہ حارث بیٹے ہیں اوس بن معاذ بن ضمان کے بھتیجے ہیں سعد بن معاذ کے۔ اگرچہ انھوں نے ان کا حارثی ہونا عروہ بن لہیعہ سے انھوں نے ابو الاسود سے انھوں نے عروہ سے رویت کیا ہے اور یہ سند قابل اعتبار نہیں ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)