ابن اوس انصاری۔ غزوہ بدر میں شریک تھے ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔ موسی بن عقبہ نے زہری سے رویت کی ہے کہ غزوہ بدر میں نبیت کی شاخ بنی عبد الاسہل میں سے حارث بن اوس شریک تھے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے حارث بن اوس کے چار تذکرہ لکھے ہیں ایک حارث بن اوس بن معاذ جو سعد بن معاذ کے بھائی ہیں دوسرے حارث بن اوس بن نعمان نجاری جو کعب کے قتل میں شڑیکت ھے تیسرے حارث بن اوس بن رافع انصاریجو غزوہ احد میں شہید ہوئے چوتھے حارث بن اوس جو بنی نبیت کی شاخ بنی عبد الاشہل س تھے پس یہ چار تذکرے لکھے ہیں۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ سب ایک ہیں کیوں کہ حارث بن اوس بن معاذ بھتیجے ہیں سعد بن معاذ کے ور وہی بنی عبد الاشہلس ے بھی ہیں اور عبد الاشہل ایک شاخ ہے بنی نبیت کی جیسا کہ ہم ان کے نسب میں ذکر کرچکے ہن بدر میں بھی یہ شریکت ھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے اور بعض لوگوں کا قول ہے کہ غزوہ خندق تک یہ موجود تھے اور یہی ہیں
جن کو ان کے چچا سعد بن معاذ نے کعب بن اشرف کے قتل کے لئے بھیجا تھا اور انھیں کو حارث بن اوس بن نعمان بھی کہتیہیں اوس کی اضافت اس نسب میں ان کے دادا کی طرف کر دی گئی ہے کیوں کہ اوس بیٹے ہیں معاذ کے اور وہ بیٹِ ہیں نعمان کے بھائی ہیں سعد بن معاذ کے ابن مندہا ور بو نعیم نے ان کو نجاری قرار دیا ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے بنی نجار خزرج اکبر کی شاخ ہے اور یہ قبیلہ اوس کے ہیں پھر ابن مندہ اور ابو نعیم نے جس تذکرہ میں ان کو نجاری لکھا ہے اسی تذکرہ میں ان کو حارثی بھی لکھ دیا ہے حالانکہ یہ دونوں باتیں متناقض ہیں کیوں کہ (حارثی کا مطلب یہ ہے کہ یہ حارثہ کی اولاد سے ہیں اور) حارثہ قبیلہ اوس سے ہیں بیٹی ہیں حارث بن خزرج بن عمرو کے جو نبیت بن مالک بن اوس کے نامس ے مشہور ہیں اور خزرجی اسی شخص کو کہتے ہیں جو اوس کے بھائی خزرج اکبر کی طرف منسوب ہو واللہ اعلم اور ان بعض علماء کے قول صحیح ہے (یعنی ان چاروں تذکروں کے ایک ہونے) میں کچھ شبہ نہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)