ابن حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن خذقہ بن جمیح قرشی حمجی۔ ان کی والدہ فاطمہ بنت مجعل میں اور ان کے بھائی محمد بن حاطب سرزمیں حبش میں پیدا ہوئے تھے۔ حارث محمد بن حاطب سے بڑے تھے عبداللہ بن زبیر نے حارث کو سن۳۶ھ میں مکہ کا عامل بنایا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ مروان کے زمانے میں جب کہ وہ حضرت معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا تحصیل صدقات کا کام
کرتے تھے۔ یہ ابو عمر اور زبیر بن بکار اور ابن کلبی کا قول ہے اور ابن اسحاق نے ان لوگوں کے نام میں جنھوں نے جمح سے حبش کی طرف ہجرت کی تھی ان کو حارث بن حاطب بن معمر لکھاہے اس کو ابن مندہا ور ابو نعیم نے ابن اسحاق سے نقل کیا ہے مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ ابن مندہ نے ابن اسحاق سے ان کے تذکرہ میں یہ بھی رویت کیا ہے کہ لوگوں نے بیان کای ہے کہ ابو لبابہ بن عبد المنذر اور حارث بن حاطب دونوں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر کی طرف گئے تھے مگر رسول خدا ﷺ نے ان دونوں کو واپس کر دیا اور ابو لبابہ کو مدینہ کا حاکم بنایا تھا اور ان دونوں کو اصحاب بدر کے ستھ (مال غنیمت سے) حصہ دیا تھا۔ ان کی ایک حدیچ یہ ہیجو ہمس ے یحیی بن محمود بن سعد نے اپنی سند سے ابوبکر ابن ابی عاصم تک بیان کی وہ کہتے تھے ہمس ے وہیب بن بقیہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں خالد حذاء نے یوسف بن یعقوب سے انھوں نے محمد بن حاطب سے یا حارث بن حاطب سے رویت کر کے خبر دی کہ انھوں نے (ایک مرتبہ) عبداللہ بن زبیر کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے حکومت کے حریص تھے ہم لوگوں نے کہا یہ کس طرح (آپ کو معلوم ہوا) انھوں نے کہا ایک مرتبہ رسول خدا ھ کے سمانے ایک چور لایا گیا آپ نے اس کے قتل کا حکم دیا آپ سے عرض کیا گیا کہ اس نے تو صرف چوری کی ہے آپ نے فرمایا اچھا اس کے ہاتھ کاٹ دو پھر وہ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق کے پاس لایا گیا اس نے پھر چوری کی تھی اس کے ہاتھ پیر سب (اسی جرم میں) کٹ چکے تھے حضرت ابوبکر نے کہا میں تیرے لئے س فیصلے سے زیادہ کچھ مناسب نہیں سمجھتا جو رسول خدا ھ نے تیرے حقمیں کیا تھا جب آپ نے تیرے قتل کا حکم دیا تھا کیوں کہ وہ تیرے حال سے خوب واقف تھے بعد اس کے انھوں نے مہاجرین کے چند لڑکوں کو جن میں میں بھی تھا اس کے قتل کا حکم دیا ابن زبیر نے (ہم لوگوں سے) کہا کہ تم مجھے اپنے اوپر حاکم بنا لو چنانچہ ہم (سب لڑکوں) نے انھیں اپنے اوپر حاکم بنا لیا بعد اس کے ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے جو ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے حارچ بن حاطب بن معمر اور اس کو ابن اسحاق سے روایت کیا ہے یہ کچھ نہیں ہے کیوں کہ ابن اسحاق یا ان کو ان لوگوں میں شامل کیا ہے جنھوںنے سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی تھی اور انھوں نے کہا ہے کہ حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح ہماری رویتمیں جو ہم نے یونس سے انھوں نے ابن اسحاق سے کی ہے ایسا ہی ہے ور عبد الملک ابن ہشام نے بھی ابن اسحاق سے ایسا ہی نقل کیا ہے اور سلمہنے بھی انس ے ایسا ہی روایت کی اہے۔ باقی رہا ابن مندہنے جو یہ لکھا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے جن کو اثنائے راہ سے مدینہ کی طرف واپس فرما دیا تھا وہ حارث بن حاطب انصاری ہیں جن کا ذکر اس تذکرے کے بعد ہوگا۔ ابن مندہ نے یہ مجھا ہے کہ وہ حارث جن کو رسول خدا ﷺ نے راستے سے واپس کر دیا تھا وہ یہی ہیں انھوں نے حارث انصاری کا ذکر نہیں کیا اور ابو نعیم اور ابو عمر نے بھی ان کا تذکرہ لکھا ہے جیسا کہ ہم ان شاء اللہ تعالی بیان کریں گے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)