ابن کلدہ بن عمرو بن علاج بن ابی سلمہ بن عبد العزی بن غیرۃ بن عوف بن ثقیف۔ ثقفی۔ عرب کے طبیب تھے۔ ابوبکرہ کے خاندانی آقا تھے۔ ان کے صحابی ہونے میں اختلف ہے۔ ابن اسحاق نے بواسطہ ایسے لوگوںکے جو متہم نہ تھے عبداللہ بن بکرم سے انھوں نے قبیلہ ثقیف کے ایک شخص سے روایت کی ہے کہ جب اہل طائف اسلام لائے تو ان میں سے کچھ لوگوں نے ان غلاموں کی بابت گفتگو کی جو محاصرہ طائف کے وقت رسول خدا ﷺ کے پاس آگئے تھے اور مسلمان ہوگئے تھے منجملہ ان کے ابوبکرہ بھی تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ خدا کے آزاد کئے ہوئے ہیں (اب یہ غلام نہیں بنائے جاسکتے) جن لوگوں نے ان غلاموں کی بابت گفتگو کی تھی ان میں حارث بن کلدہ بھی
تھے۔ اور ابن اسحاق نے اسماعیل بن محمد بن سعد ابی وقاص سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ سعد بیمار ہوئے اور وہ حج الوداع میں رسول خدا ھ کے ہمراہ تھے رسول خدا ﷺ ان کی عیادت کو تشریف لے گئے سعد نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ مرض موت ہے رسول خدا ﷺ نے فرمایا نہیں میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تمہیں شفاء دے گا یہاں تک کہ تم سے کچھ لوگوںکو فائدہ پہنچے گا اور کچھ لوگوں کو ضرر پہنچے گا پھر آپ نے حارث بن سعد سے فرمایا کہ تم سعد کے مرض کا علاج کرو حارث نے کہا واللہ میں ان کی شفا اسی چیز میں سمجھتا ہوں جو غالبا ان کے پاس موجود ہوگی (پھر سعہ سے) کہا کیا تمہارے پاس عجوہ کے چھوہارے ہیں انھوں نے کہا ہاں ھپر حارث نے ان کے لئے قریفہ بنا دیا چھوہاروں کو دودھ میں ملایا پھر اس میں گھی مخلوط کیا اور یہ انھیں چٹوایا اس کو چاٹتے ہی یہ معلوم ہوا کہ کوئی بندھن بندھا ہوا تھا وہ کھل گیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)