ابن مالک۔ ور بعض لوگ ان کو حارثہ کہتے ہیں۔ انصاری ہیں۔ ان سے زید سلمی وغیرہ نے روایت کی ہے۔ یوسف بن عطیہ نے قتادہ اور ثابت سے انھوںنے انس سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ ایک روز حارث سے ملے آپ نے پوچھا کہ اے حارث تم نے کس حال میں صبح کی حارث نے عرض کیا کہ میں نے اس حال میں صبح کی کہ میں سچا مومن ہوں آپ نے فرمایا کہ اے حارث دیکھو کیا کہہ رہے ہو ہر چیزکی
ایک حقیقت ہوتی ہے (اچھا بتائو) تمہارے ایمان کی کیا حقیقت ہے انھوںنے عرض کیا کہ میرا دل دنیا سے ہٹ گیا ہے اسی وجہ سے میں رات بھر جاگتا ہوں اور دن بھر پیاسا رہتا ہوں اور (اب میری یہ حالت ہے کہ) گویا میں اپنے پروردگار کا عرش ظاہر طور پر دیکھ رہا ہوں اور گویا میں اہل جنت کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ باہم ایک دوسرے کی زیارت کر رہے ہیں اور ثویا میں اہل دوزک کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس میں شور کر رہے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ اے حارث تم اب پہچان گئے ہو لہذا اسی پر قائم رہو اس حدیث کو مالک بن مغول نے (بید سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے حارث سے فرمایا پھر انھوں نے ایسی ہی حدیث بیان کی اور اس کو ابن مبارک نے صالح بن مسماء سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے حرث بن مالک الی آخر الحدیث اور محمد بن عمرو بن علقمہ نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو ہریرہ سے ایسا ہی روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)