ابن نوفل بن حارث بن بن عبدالمطلب۔ قریشی ہاشمی۔ انکے والد نبی ﷺ کے چچا کے بیٹے تھے نبی ﷺ کی صحبت انھیں حاصل تھی اور حضرت کے زمانے میں ان کے بیٹے عبداللہ پیدا ہوچکے تھے جن کا لقب یہ تھا جو یزید بن معاویہ کے مرتے وقت بصرہ کے حاکم تھے عنقریب ان کا ذکر ان شاء اللہ تعالی ان کے نام میں کیا جائے گا۔ ان کے والد حارث اپنے باپ نوفل کے ساتھ ہی اسلام لائے تھے یہ ابو عمر کا قول ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حارث بن نوفل کو مکہ کا حاکم بنایا تھا پھر وہ بصرہ سے مدینہ چلے گئے۔ بصرہ میں انھوں نے عبد اللہ بن عامر کی امارت کے زمانہ میں ایک گھر بنا لیا تھا بعض لوگوں کا قول ہے کہ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آخر خلافت میں وفات پائی اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عثمان رضً اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی اس وقت ان کی عمر ستر برس کی تھی۔ رسول خدا ﷺ کے ہمزلف بھی تھے حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان رسول خدا ھ کے نکاح میں تھیں اور ہند بنت ابی سفیان حارث کے نکاح میں تھیں وہاں ان کے بیٹے عبداللہ کی ماں ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے عبداللہ نے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں نماز جنازہ میں اس دعا کے پڑھنے کی تعلیم فرمائی اللھم اغفر لا حیائتنا و امواتنا و اصلح ذات بیننا والف بین قلوبنا اللھم ہذا عبدک ولا تعلم الاخیر او انت اعلم بہ فاغفرلنا ولہ (٭ترجمہ اے اللہ ہمارے زندوں کو اور ہمارے مردوں کو بخش دے اور ہمارے درمیان میں صلح کرا دے اور ہمارے دلوںمیں الفت پیدا کر اے اللہ یہ تیرا بندہ ہے اور ہم (اس کے متعلق) بھلائی مانتے ہے اور تجھ کو اس کا بندہ )میں اس زمانے میں کم سن تھا میں نے کہا کہ اگر ہم بھلائی نہ جانتے ہوں حضرت نے فرمایا تو پھر جو بات جو تم نہ جانتے ہو وہ نہ کہو ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابو عمر نے جو یہ بیان کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حارث کو مکہ کا حاکم مقرر کیا تھا یہ ان کا وہم ہے مکہ میں حاکم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بنا برقول صحیح عتاب بنب اسید تھے ہاں نبی ﷺ نے حارث کو جدہ کا حاکم بنایا تھا اسی وجہ سے وہ غزوہ حنین میں شریک نہیں ہوسکے پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کر دیا تھا بعد اس کے جب حضرت عچمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انھوںنے پھر ان کو حاکم بنایا اس کے بعد وہ بصرہ چلے گئے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)