ابن قیس بن عدی بن سعد بن سہم۔قریشی سہمی۔زمانہ جاہلیت میں اشراف قریش سے تھے حکومت انھیں کے متعلق تھی اور جس قدر مال بتوں کے نامزد کئے جات یتھے وہ سب انھیں کی تحویل میں رہتے تھے۔ بعد اس کے یہ مسلمان ہوگئے اور انھوں نے سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ اور ہشام بن کلبی نے کہا ہے کہ (ان کے والد کا نام) قیس بن عدی بن سعد بن سہم (ہے)۔ ان کے نکاحم یں غیطلہ بنت مالک بن حارث بن عمرو بن صعق بن نشوق بن مرہ بن عبد مناہ بن کنانہ تھیں یہ لوگ غیطلہ ہی کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔ حارث بن قیس بھی انھیں لوگوں میں تھے جو حضرت کے ساتھ مسخراپن کیا کرتے تھے انھیں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ اقرایت من اتخذ الحہ کواہ (٭ترجمہ اے محمد کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفسانی کو اپنا معبود بنا لیا ہے) زبیر نے بھی ان کو مسخراپن کرنے والوں میں شمارکی اہے۔ میں کہتا ہوں کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ اس نے ان کو صحابہ میں ذکر یا ہے سوا ابو عمر کے اور صحیح یہ ہے کہ یہ مسخرا پن کرنے والوں میں سے تھے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)