ابن سعد۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ ابن شاہین نے ان کا ذکر لکھا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ انھوں نے اس کو عثمان بن عمرو سے انھوں نے یونس سے انھوں نے زہری سے انھوں نے حارث بن سعد سے انھوں نے نبی ﷺ سے جھاڑ پھونک والی حدیث روایت کی ہے۔ اور یحیی بن معین نے کہا ہے کہ عثمان بن عمر نے یونس سے انھوں نے زہری سے انھوں نے ابو حزامہ سے انھوں نے حارث بن سعد سے روایت کی ہے یہ غلط ہے کیوں کہ یہ حدیث ابو حزامہ سے مروی ہے جو حارث بن سعد کی اولاد سے تھے اور یحیی بن معین نے کہا ہے کہ صحیح یہ کیہ ابو خزامہ اپنے والدس ے رویت کرتے ہیں۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد نے اجازۃ خبر دی وہ اپنی سند سے ابوبکر بن ابی عاصم سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یعقوب ابن ابراہیم بن سعد نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد نے صالح بن کیسان سے انھوں نے زہری سے روایت کر کے خبر دی کہ انھیں ابو خزیمہ نے جو حارث بن سعید ہذیم کی اولاد سے تھے اپنے والدس ے نقل کر کے خبر دی کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں گئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ بتایئے کوئی دوا ایسی ہے جو استعمال کی جائے یا کوئی پرہیز ایسا ہے جو عمل میں لایا جائے اور وہ خدا کی مقدر کی ہوئی بات کو ٹال دے ابن ابی عاصم کہتے تھے کہ اس میں لوگوں کا اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام خزیمہ ہے اور بعض کہتے ہیں خرینہ اور بعض کہتے ہیں ابو خرامہ اور بعض کہتے ہیں ابو خزامہ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن ابی خزامہ اور رفع و نصب و جرمیں بھی لوگوں کا اختلاف ہے (یعنی فے کو بعضے مرفوع بعضے منصوب بعضے محرور رکھتے ہیں ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)