ابن صیرہ بن سعید بن سعد بن سہم بن عمرو بن مصیص بن کعب۔ کنیت ان کی ابو وداعہ سعمی یہ ان لوگوں میں تھے جو جنگ بدر میں مشرکوں کے ہمراہ آئے تھے گرفتار کئے گئے تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ مکہ میں ایک ان کا بیٹا بڑا عقلمند ہے وہ مالدار ہے وہ ان کا فدیہ ادا کر دے گا چنانچہ ان کا بیٹا مطلب مکہ س یمدینہ چار دن میں آیا اور اس نے اپنے باپ کی طرف فدیہ ادا کیا قریش کے قیدیوں میں سب سے پہلے انھیں کا فدیہ ادا ہوا۔ ابو وداعہ فتح مکہ کے دن اسلام لائے اور حضرت عمر کی خلافت تک زندہ رہے۔ ان کے والد صبیرہ کی بہت بڑی عمر ہوئی تھی اور بوڑھے نہیں ہوئے انھیں کے حق میں شاعر نے یہ شعر کہا ہے۔
حجاج بیت اللہ ان صبیرۃ القرشی ماتا سبقت منیتہ المشیب و کان میتنہ افلاحا
(٭ترجمہ اے خانہ خدا کے حج کرنے والو صبیرہ قرشی پر اس کی موت بڑھاپے سے پہلے آگئی اور ایک آئی)
ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)