ابن شریح نمیری۔ اور بعض لگ ان کوابن ذویب کہتے ہیں۔ یہ ابن مندہ کا اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ (ان کا نام) حارث بن شریح بن ذویب بن ربعیہ بن عامر بن ربیعہ منقری تمیمی (ہے) نبی ﷺ کے حضور میں بنی منقرہ کے وفد میں قیس بن عاصم کے ہمراہ آئے تھے یہ سب لوگ اسلام لائے ان کی حدیث ولہم بن وہشم عجلی سے مروی ہے وہ عائذ بن ربعیہ وہ حارث سے روایت کرتے ہیں بعض لوگ ان کو نمیری کہتے ہیں۔ نبی ﷺ کے حضور میں بنی نمیرہ کے وفد کے ہمراہ آئے تھے۔ اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے دلہم کی حدیث عائذ بن ربیعہ نمیری سے انھوں نے مالک سے انھوں نے قرہ بن عموص سے رویت کی ہے کہ یہ لوگ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے قرہ اور قیس بن عاصم ار ابو مالک۔ اور حارث بن شریح وغیرہم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ میرا خیال یہ ہیک ہ ابن مندہ اور ابو نعیم حق پر ہیں یہ حارث نمیری ہیں تمیمی نہیں ہیں ابو عمر سے اس میں وہم ہوگیا ہے انھوںنے حارث کے ہمراہ جو لوگ آئے تھے ان میں قیس بن عاصم کا نام بھی لیا ہے اور ابو عمر کی کتاب میں صرف قیس بن عاصم منقری کا ذکر ہے لہذا انھیں یہ خیال آیا کہ یہ حارث بن منقری ہیں کیوں کہ ابو عمر کے ان کو وفد میں قیس کے ہمراہ دیکھا ابو عمرنے قیس نمیری کا ذکر نہیں کیا حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ قیس بن عاصم بن اسید بن جعونہ نمیری کے بیٹے ہیں نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے حضرت نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا تھا۔ ابن کلبی وغیرہ نے بھی ان کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے جو وفد بن کے نبی ﷺ کے حضور میں آئے تھے اس سے معلوم ہوا کہ حارث بھی نمیری ہیں۔ ابو موسی نے قیس بن عاصم نمیری کا ذکر ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے اس سے بھی ہمارے ہی قول کی تائید ہوتی ہے کیوں کہ یہ اگر منقرمی ہوت یتو ابو موسی استدراک نہ کرتے کیوں کہ ابن مندہ نے سنقری کا ذکر لکھا ہے۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)