ابن عمرو۔ انصاری ہیں۔ چچا ہیں حضرت براء بن حازب (مشہور صحابی) کے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے ماموں ہیں۔ ہمیں عبد الوہاب بن ہبۃ اللہ عبد الوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد (امام احمد بن حنبل) نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہشیم نے اشعث بن سواد سے انھوں نے دی بن ثابت سے انھوں نے براء ابن عازبس ے روات کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے حارث بن عمرو کا گذر میری طرف ہوا ان کے لئے رسول خدا ﷺ نے ایک جھنڈا منعقد کر دیا تھا میں نے پوچھا کہ اے چچا رسول خدا ﷺ نے آپ کو کس طرف بھیجا ہے انھوں نے کہا کہ مجھے ایک شخص کی طرف بھیجا ہے اس نے اپنے باپ کی منکوحہ سے شادی کر لی ہے مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن مار دوں اس حدیث کو حجاج بن ارطاہ نے عدی سے انھوں نے براء سے روایت کی اہے۔ اور معمر نے اور فضل بن علاء نے اور زید بن ابی انیسہ نے اشعث سے انھوں نے عدی سے انھوں نے زید بن برء بن عازب سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کیا ہے کہ وہ کہتے تھے میرے چچا مجھے ملے الی آخر الحدیث اور سدی نے اور ربیع بن زکین نے اور اور لوگوں نے عدی سے انھوں نے براء سے رویتکیا ہے کہ وہ کہتے تھے میرے مموں کا گذر میری طرف ہوا اور ان کے اس ایک جھنڈا تھا الی آخر الحدیث حالانکہ ان کے ماموں ابو بردہ بن نیار ہیں۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ اور ابوعمر نے ان کے متعلق اختلاف ذکر کر کے کہا ہے کہ اس میں اضطراب ہے جس کے ذکر سے طول ہوگا۔ اگر یہ حار ثعمرو کے بیٹے ہیں تو یہ وہی حارث ہیں جو عمرو بن غزیہ کے بیٹے ہیں جیسا کہ بعض لوگوں نے بیان کیا ہے اور عمرو بن غزیہ ان لوگوں میں ہیں جو بیعت عقبہ میں شریک تھے اور موافق بیان علمائے نسب ان کے چار بیٹے تھے وار چاروں صہابی ہیں (ان کے بیٹوںکے نامیہ ہیں۹ حارث، عبدالرحمن، زید، سعید مگر ان میں سے حارث کے سوا اور کسی سے روایت نہیں ہے صحابہ کے بعض تذکرہ نویسوں نے ایسا ہی کہا ہے مگر اس قول میں اعتراض ہے حجاج بن عمرو بن غزیہ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کی ہے جس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ اور میں ان حارث کو عمرو بن غزیہ کا بیٹا نہیں سمجھتا واللہ اعلم۔ اور شعبی نے براء بن عازب سے روایت کی ہے ہ وہ کہتے تھے میرے ماموں کا نام قلیل تھا رسول خدا ھ نے ان کا نام کثیر رکھا ممکن ہے کہ ان کے کئی کاموں اور کئی چچا ہوں ابو عمر کا کلام ختم ہوگیا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)