ابن یزید۔ قریشی عامری۔ عامر بن نومی کے خاندان سے ہیں۔ انھیں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی وما کان لمومن ان تقبل مومنا الاخطاء (٭ترجمہ کسی مسلمان کو جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر دھوکہ سے) اس کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ بقصد ہجرت نبی ﷺ کی طرف چلے راستے میں ان کو عیاش بن ابی ربیعہ ملے یہ ان لوگوں میں تھے جو مکہ میں ابوجہل کے ساتھ مل کے عیاش کو ستیا کرتے تھے عیاش نے ان پر نمور اٹھائی وہ ان کو کافر سمجھتے تھے (چنانچہ ان کو قتل کر دیا حالانکہ اس وقت وہ مسلمان ہوچکے تھے) بعد اس کے عیاش نبی ﷺ کے حضور میں آئے اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی وما کان لمومن ان تقبل مومنا الاخطاء (٭ترمہ کسی مسلمان کو جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر دھوکہ سے) نبی ﷺ نے اس آیت کو پڑھا بعد اس کے عیاش سے فرمایا کہ اٹھو اور غلام آزاد کرو۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے اور انھوں نے اس سے پہلے بھی ان کا ذکر لکھاہے اور کہا ہے ہ ان کا نام حارث بن یزید بن انسہ ہے اور پورا قصہ بیان کیا ان دونوں تذکروں میں کچھ فرق نہیں ہے سوا اس کے کہ پہلے تذکرہ میں انھوں نے پورا قصہ بیان کر دیا ہے اور ان کا نسب دادا
تک بیان کر دیا ہے اور اس جگہ انھوں نے پورا قصہ نہیں بیان کیا ا سسے یہ نہیں لازم آتا کہ یہ دونوں دو ہو جائیں۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)