ابن زید۔ بھائی ہیں بنی مصیص کے۔ ہمیں عبید اللہ بن احمد بن سمیں نے اپنی سند سے یونس بن بکیر سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے عبدالرحمن بن حارث بن عبد اللہ بن عیاش سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ یہ آیت وما کان لمومن ان یقتل مومنا الاخطاء (٭ترجمہ کسی مومن کو یہ جائز نہیں کہ کسی مومن کو قتل کر دے مگر دھوکہ سے) تمہارے دادا عیاش بن ربعیہ کے حق میں نال ہوئی تھی۔ حارث بن زید مصیص کے بھائی تھے وہ ان کو مکہ میں بحالت شرک سنایا کرتے تھے جب اصحاب رسول خدا ھ نے ہجرت کی تو حارث مسلمان ہوگئے مگر لوگوں کو ان کے اسلام کا حال نہیں معلوم ہوا وہ بارادہ ہجرت (مکہ سے) چلے یہاں تک کہ جب بنی عمرو بن عوف کے میدان میں پہنچے تو عیاش بن ابی ربیعہ انھیں ملے وہ یہی سمجھے کہ اب بھی یہ مشرک ہیں انھوں نے ان پر تلوار چلا دی اور ان کو قتل کر دیا پس اللہت عالی نے یہ آیت نازل فرمائی وما کان لمومن ان یتقل مومنا الاخطاء الی قولہ فان کان من قوم عدولکم و ھو مومن فتح یر رقبہ مومنہ (٭ترجمہ کسی مومن کو جائز نہیں کہ کسی مومن کو قتل کرے مگر دھوکے سے پھر وہ مقتول مسلمان کسی ایسے قومس ے ہو جو تمہاری دشمن ہے تو ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہے) مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام کو آزاد کر دے اور اہلشرک کو دیث دے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)