ابن زیاد انصاری ساعدی بدری۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ بدر میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے۔ ہمیں ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یونس بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبد الرحمن بن عسیل نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حمزہ بن ابی اسید نے جن کے والد شریک غزوہ بدر تھے حارث بن زیاد ساعدی انصاری سے نقل کر کے خبر دیکہ وہ غزوہ خندق میں نبی ﷺ کے پاس گئے حضرت علیہ السلام ہجرت پر لوگوں سے بیعت لے رہے تھے انھوں نے (ایک شخص کی طرف) اشارہ کر کے کہا کہ یارسول اللہ اس سے بھی بیعت لے لیجئے آپ نے پوچھا کہ یہ کون ہے انھوں نے عرض کیا میرے چچا کا بیٹا حوط بن یزید یا یزید بن حوط ہے وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے بیعت نہ لوں گا لوگ تمہاری طرف ہجرت کر کے آتے ہیں اور تم ان کی طرف ہجرت کر کے نہیں جاتے (یعنی ان سے محبت نہیں کرتے) قسم س کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جو کوئی مرتے دم تک انصار سے محبت رکھے گا وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے محبت رکھتا ہوگا اور جو شخص مرتے دم تک انصارس ے بغض رکھے گا وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے بغض رکھتا ہوگا۔ انک ا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے مگر ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ سعدی ہیں لیکن صحیح ساعدی ہے ابو احمد عسکری نے لکھا ہیک ہ یہ کوفہ میں رہتے تھے۔ حوط بفتح حاء مہملہ ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)