ابن زہیر بن افیش عکلی۔ ابن شاہین نے کہا ہے میں نہیں جانتا کہ یہ وہی پہلے شخص ہیں یعنی حارث بن اقیش یا کوئی اور ہیں ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ان کی حدیث حارث بن یزید حکلی نے قبیلہ کے مشائخ سے انھوں نے حارث بن زہیر بن افیش عکی سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں اور ان کی قوم کو ایک خط لکھا تھا جس کی عبارت یہ تھی بسم اللہ الرحمن الرحیم من محمد النبی لنبی قیس بن اقیش ما بعد فانکم ان اقمتم الصلوۃ واتیتم الزکاۃ و اعلہیتم بسم اللہ عزوجل والصفی فانتم امنون بامان اللہ عزوجل(٭ترجمہ بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد بن کی طرف سے بن قیس بن اعیش کے نام اما بعد اگر تم لوگ نماز پڑھتے رہو گے اور زکوۃ ایدا کرو گے اور اللہ عزوجل کا حصہ (مال غنیمت سے) بخوشی خاطر دیتے رہو گے تو تم اللہ عزوجل کی امان میں ہو) ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے میں کہتا ہوں کہ مجھے ان دونوں کے یعنی ان کے اور حارث بن اقیش کے ایک ہونے میں کچھ شک نہیں ہے ابن مندہ کو اشتباہ ہوگیا ہے جو انھوں نے ایک کے تذکرہ میں نبی ﷺ کا خط روایت کیا ہے اور دوسرے کے تذکرہ میں یہ حدیث روایت کی ہے کہ جس شخص کے چار بچے مر جائیں ابن مندہ نے ان کو دو سمجھا ہے حالانکہ یہ دونوں حدیثیں ایک ہی شخص یعنی حارث بن اقیش کی ہیں اور وہ بیٹِ ہیں زہیر بن اقیش کے کبھی اپنے والد کی طرف منسوب کر دیئے جاتے ہیں اور کبھی اپنے دادا کی طرف واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)