(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)
(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن نعمان بن نقع بن زید بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار۔ انصاری خزرجی ثم من بنی النجار۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ۔ غزوہ بدر میں اور احدم یں اور خندق میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک تھے فضلاء سے صحابہ سے ہیں۔ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے حارث بن نعمان سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کی طرف سے ہو کے گذرا آپ کے پاس جبرئیل بیٹھے ہوئے تھے میں نے آپ کو سلام کیا اور نکل گیا پھر میں جب لوٹا اور نبی ﷺ بھی فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اس شخص کو دیکھا تھا جو میرے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے عرض کیا کہ ہاں آپنے فرمایا وہ جبرئیل تھے انھوں نے تمہارے سلام کا جواب بھی دیا حضرت ابن عباس نے روایت کی ہے کہ حارث بن نعمان کا گذر نبی ﷺ کی طرف ہوا آپ کے پاس جبرئیل بیٹھے ہوئے تھے آپ ان سے کچھ آہستہ باتیں کر رہے تھے حارثہ نے آپ کو سلام نہیں کیا جبرئیل نے کہا کہ انھوں نے سلام کیوں نہیں کیا تو رسول خدا ﷺ نے حارث سے پوچھاکہ تم جب اس طرف سے گئے تو تم نے سلام کیوں نہیں کیا انھوں نے کہا میں نے پ کے پاس ایک شخص کو دیکھا آپ اس سے آہستہ آہستہ کچھ باتیں کر رہے تھے میں نے مناسب نہ سمجھا کہ میں آپ کی بات کو قطع کر دوں حضرت نے فرمایا کیا تم نے اس شخص کو دیکھ لیا انھوں نے عرض کیا کہ ہاں آپ نے فرمایا آگاہ رہو وہ جبریل تھے اور وہ کہتے تھے کہ اگر یہ شخص سلام کرتا تو میں اسے جواب دیتا پھر بعد اس کے جبریل نے کہا کہ یہ اسی لوگوں میں سے ہے رسول خدا ﷺ (فرماتے تھے کہ میں) نے پوچھا کہ اسی کے کیا معنی جبریل نے کہا کہ اسی آدمیوں کے وا اور سب لوگ آپ کے پاس سے بھاگ جائیں گے وہ اسی آدمی آپ کے ساتھ رہیں گے ان کا رزق اور ان کی اولاد کا رزق جنت میں اللہ کے ذمہ ہے پس آپ نے حارثہ سے یہ سب بیان کیا۔ ہمیں ابو الفرج بن محمود بن سعد نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ہمارے دادا کے چچا ابو الفضل جعفر
بن عبدالوحد نے اپنی سند سے ابوبکر ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے ابراہیم بن محمد شفعینے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے سفیان نے زہری سے انھوں نے عمرہس ے انھوں نے حضرت عائشہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتی تھیں رسول خدا ھ فرماتے تھے کہ میں (ایک مرتبہ) جنت میں گیا تو میں نے پثھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے تو کسی نے کہا کہ یہ حارث بن نعمان ہیں پھر سول خدا ھ نے فرمایا کہ اسی طرح کی نیکی تم سب کو کرنا چاہئے یہ اپنی والدہ کی بہت اطاعت کیا کرتے تھے اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے کہ وہ شخص جو اپنے والدہ کی اطعت زیادہ کرتے تھے حارثہ بن ربیع تھے مگر یہی قول صحیح ہے۔ یہ ان اسی آدمیوں میں تھے جو غزوہ حنین میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ ثابت قدم رہے جب کہ اور لوگ بھاگ گئے تھے حارث نہیں بھاگے۔ آخر میں نابینا ہوگئے تھے پھس انھوں نے ایک رسی اپنے مصلا سے دروازے تک باندھ دی تھی اور اپنے پاس ایک زنبیل رکھے رہتے تھے جس میں چھوہارے بھر لیتے تھے جب کوئی مسکین آتا اور سلام کرتا تویہ اس رسی کو پکڑ کر اپنے مصلا سے دروازے تک آتے اور اس کو چھوہارے دیتے ان کے گھر والے کہتے تھے کہ ہم آپ کی خدمت کر دیا کریں مگر یہ (منظور نہ کرت تھے اور) کہتے تھے کہ میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ مسکین کو دینا بری موت سے بچاتا ہے ابن اسحاق نے ان لوگوں کے نام میں جو انصار کے قبیلہ خزرج کی شاخ بنی ثیلبہ سے غزوہ بدر میں ریک تھے حارثہ بن نعمان بن رافع بن زید بن عبد بن ثعلبہ بن غنم بن مالک کا نام لکھاہے اور موسی بن عقبہ نے ابن شہابس ے نقل کیا ہے کہ بدر میں انصر کی شاخ بنی نجار سے حارثہ بن نعمان شریک تھے یہی ہیں جو رسول خدا ﷺ کی طرف سے ہو کے گذرے تھے اور آپ جبریل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ اور ابن اسحاق نے ان کے نسب میں اختلاف کیا ہے انھوں نے کہا ہے نعمان بن رافع اور ابن ماکولا نے بھی ان کی موافقت کی ہے اور پہلا نسب ابو عمر کا بیان کیا ہوا ہے انھوں نے نعمان بن نقع کہا ہے کلبی نے ان کی موافقت کی ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)