ابن ربیع عبدان نے اور ابن علی نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے یعنی بفتح راء و تخفیف حالانکہ یہ لفظ ربیع ہے بضم راء و تشدید بائ۔ یہ ان کی والدہ کا نام ہے۔ حماد نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس سے روایت کی ہے کہ حارثہ بن ربیع بدر کے دن تماشہ دیکھنے کو آئے تھے اس وقت یہ بچے تھے کسی کا تیر ناگہان ان کے گلے میں لگ گیا اور یہ شہید ہوگئے تو ان کی ماں ربیع آئیں اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ جانتے ہیں کہ حارثہ اسے مجھ کو کس قدر محبت تھی پس اگر وہ جنت میں ہو تو میں صبر کروں ورنہ اللہ تعالی دیکھے گا کہ میں کی اکرتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ اے ام حارثہ اس کے لئے ایک جنت نہیں بلکہ کئی جنتیں ہیں وہ فردوس اعلی میں ہے حارثہ کی ماں نے کہا تو اب میں صبر کروں گی یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ وہ احد کے دن شہید ہوئے مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ ان کا تذرکہ ابو موسی اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حارثہ بیٹے ہیں سراقہ کے جن کا ذکر آگے آئے گا اور ربیع ان کی ماں ہیں یہ اپنی ماںکی طرف نسبت کئے گئے اس لئے کہ ان کی ماں نے نبی ﷺ سے نکاح کی درخواست کی تھی اور نیز اسی وجہس ے کہ اس حادثہ کے وقت ان کے والدین میں سے صرف یہی باقی تھیں۔ ابن مندہ پر اس تذکرہ میں استدراک کرنا درست نہیں کیوں کہ ان کا اپنی والدہ کی طرف منسوب ہونا بہ نسبت اس کے مشہور نہیں ہے اور نیز اس وجہ سے کہ ابن مندہ نے حارثہ بن سراقہ کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو حارثہ بن ربیع کہتے ہیں وہ حضرت انس بن مالک کی پھوپھی کے بیٹے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)