بن ماہان فارسی، محمد بن عمر بن ابو سعدانہ نے والد سے انہوں نے دادا سے انہوں نے ہرمز بن ماہان سے جو ایرانی تھے سنا کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر ایمان لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خالد بن ولید کے لشکر میں شامل فرمادیا وہ پھر حاضر خدمت ہوکر ملتجی ہوئے کہ انہیں صدقہ سے کچھ رقم عطا فرمائی جائے فرمایا صدقہ نہ تو میرے لیے حلال ہے اور نہ میرے اہل بیعت کے لیے اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار عطا فرمایا ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں ابن مندہ نے اس سے پہلے ترجمے میں بیان کیا ہے کہ ہرمز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ابن موسیٰ نے اسی ترجمے کو بیان کیا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان دونوں کے خیال میں یہ دو آدمی ہیں لیکن ابن اثیر کی رائے یہ ہے کہ دونوں ایک ہیں ہر مز ایرانی نام ہے اور حدیث کا مضمون بھی ایک ہی ہے اور دونوں تراجم میں انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آزاد کردہ غلام کہا گیا ہے اگر یہ صاحب غلام نہ ہوتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم انہیں صدقہ دینے سے کیوں انکار کرتے اور کیوں فرماتے کہ صدقہ میرے لیے اور میرے اہل بیت کے لیے حرام ہے اور اگرچہ اس ترجمے میں مولی کا لقط مذکور نہیں فحوائے کلام سے یہ سمجھا جاسکتا ہے۔