ابن زہیر سعدی۔ طبری نے ان کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ہر مزان فارسی والی خوزستان کافر ہوگیا اور اس نے اپنے یہاں کا جزیہ موقوف کر دیا اور قوم کرو سے مد لی اس کی جرعت بڑھ گئی پس سلمی نے اور ان کے ساتھ والوں نے یہ خبر عتبہ بن غزوان کو لکھ بھیجی عتبہ نے حضرت عمر بن خطاب و لکھ بھیجا حضرت عمر نے عتبہ کو ہرمزان سے لڑنے کا حکم دیا اور حرقوص بن زہیر سعدی کو جو رسول خدا ﷺ کے صحابی بھی تھے مسلمانوںکی مدد کے لئے بھیج دیا اور انھیں سردار جنگ بنایا پس مسلمانوں سے اور ہرمزان سے جنگ ہوئی ہرمزان کو شکست ہوئی حرقوص نے اہواز کے بازاروں کو فتح کر لیا اور وہیں فزکش ہوئے ہرمزان کی لڑائی میں انھوں نے بڑا کار نمایاں کیا۔ حرقوس حضرت علی مرتضی کے زمانے تک باقی تھے اور ان کے ستھ جنگ صفین میں شریک تھے۔ پھر خوارج میں سے ہوگئے اور ان سب سے زیادہ حضرت علی بن ابی
طالب کے لئے سخت تھے جب حضرت علی نے خوارج سے قتال کی تو یہ خوارج کے ستھ تھے اور اسی زمانیمیں سن۳۷ھ میں مقتول ہوئے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)