بن عمرو بن ربیعہ بن حارث بن حبیب بن جذیمہ بن مالک بن حسل بن عامر بن لؤسی: اور جذیمہ نصر بن مالک کے بھائی مولقہ القلوب میں سے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غنائم حنین سے سو کے لگ بھگ اونٹ عطا فرمائے تھے یہ ابن مندہ کا قول ہے۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ رسولِ اکرم نے کئی آدمیوں کو سو کے لگ بھگ اونٹ دیے تھے ان میں سے ہشام بن عمرو بھی تھے جو بنو عامر بن لوی کے بھائی تھے یہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے اس صحیفے کو جسے قریش نے بنو ہاشم سے مقاطعہ کے متعلق لکھ کر کعبے میں لٹکا دیا تھا۔ اور جس میں تحریر تھا کہ نہ بنو ہاشم کو کوئی چیز بیچیں گے اور نہ خریدیں گے اتار کر پھینک دیا تھا۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ اس صحیفے کے خلاف جس میں بنو ہاشم کے خلاف تمام قریش مکہ نے ایک عہد نامہ مرتب کیا تھا کچھ عرصے کے بعد قریش کے کئی آدمی اٹھ کر کھڑے ہوئے تھے لیکن اسے منسوخ العمل قرار دینے کے لیے جو کردار ہشام بن عمرو نے ادا کیا تھا، اس کی تعریف نہیں کی جاسکتی کیونکہ وہ نضلہ بن ہاشم بن عبد مناف کے بھتیجے تھے اور نضلہ اور عمرو بھائی تھے اور چونکہ ہشام اپنے قبیلے میں معزز اور محترم شمار ہوتے اس لیے وہ بنو ہاشم سے شعب ابی طالب میں ملنے چلے جایا کرتے تھے جنابِ ہشام نے اس عہد نامے کے خاتمے اور اس میں اپنے کردار کا ذکر کیا ہے۔
تینوں نے اس کی تخریج کی ہے البتہ ابو عمر نے بہت اختصار سے کام لیا ہے اور لکھا ہے کہ مجھے اس سے زیادہ کا علم نہیں کہ ہشام بن عمرو مولفۃ القلوب میں سے تھے ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ان کا نسب نامہ اسی طرح بیان کیا ہے اور اس میں جذیمہ بن نصر بن مالک کا اضافہ کردیا ہے لیکن باقی لوگ اس کے خلاف ہیں ابن کلبی نے ان کا نسب اسی طرح لکھا ہے جیسا کہ ہم نے ابتدائے ترجمہ میں درج کیا ہے اسی طرح زبیر بن بکار اور ابن ماکولا وغیرہ نے تحریر کیا ہے۔