بن صبابہ بن حزن بن سیار بن عبد اللہ بن کلیب بن عوف بن کعب عامر بن یسث بن بکر بن عبد مناہ بن کناتہ الکنافی لیشی: ان کے بھائی کا نام مقیش بن صبابہ تھا۔
ابو صالح نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کی کہ مقیش کے بھائی ہشام کو کسی نے بنو نجار میں سے قتل کردیا مقیش نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معاملہ پیش کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زہیر بن عیاض فہری کو مقیش کے ساتھ بنو نجار کے پاس روانہ فرمایا اور حکم دیا کہ اگر ہشام بن صبابہ کے قاتل کو جانتے ہو تو اسے مقیش کے حوالے کردو اور اگر نہیں جانتے تو خون بہا ادا کرو بنو نجار نے باہم مل کر خون بہا جمع کیا اور مقیش کے حوالے کردیا مقیش خون بہا وصول کرچکا تو اس نے زہیر کو قتل کردیا اور مرتد ہوکر بھاگ گیا اس موقعہ پر اس نے کچھ اشعار کہے جن میں سے ایک شعر درج ذیل ہے۔
فادرکت ثاری واضطجعت وسادۃ
|
|
وکنت من الاسلام اول راجع
|
ترجمہ: میں نے انتقام لے لیا اور بستر پر آرام سے لیٹ گیا اور میں اسلام سے پہلے ہی منحرف ہوچکا تھا۔
ابو عمر لکھتے ہیں کہ جناب ہشام غزوۂ ذی قرد میں ۶؍ ہجری میں قتل ہوئے تھے انہیں غلطی سے عبادہ بن صامت کے قبیلے سے ایک شخص نے کافر سمجھ کر قتل کردیا تھا۔ ابن مندہ لکھتے ہیں کہ وہ غزوۂ بنو مصطلق میں ۶ِ ہجری میں قتل ہوئے تھے۔
عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے انہوں نے عبد اللہ بن ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کی کہ ہشام بن صبابہ(جو بنو فلاں عوف بن عامر بن یسث بن بکر سے تھے نے غزوۂ مریسیع میں لڑائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور یہ بڑے جوشیلے مسلمان تھے میدان جنگ میں بنو عوف بن خزرج کے ایک آدمی سے ان کا آمنا سامنا ہوگیا وہ جناب ہشام کو کافر سمجھا اور اس نے انہیں قتل کردیا تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔