بن عامر بن امیہ بن زید بن ححاس بن مالک بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار الانصاری جاہلیت میں ان کا نام شہاب تھا، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر ہشام کردیا ان کے والد عامر غزوہ احد میں شریک تھے جناب ہشام نے بعد میں بصرہ میں سکونت اختیار کرلی تھی یہ سعد بن ہشام کے والد ہیں جنہوں نے حضرت عائشہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وتروں کے بارے میں دریافت کیا تھا انہوں نے بصرے میں وفات پائی۔
ابو الربیع سلیمان بن ابو البرکات محمد بن محمد بن خمیس نے اپنے والد سے انہوں نے ابو نصر احمد بن عبد الباقی بن حسن بن طوق سے انہوں نے ابو القاسم نصر بن احمد بن المرجی سے انہوں نے ابو یعلی موصلی سے انہوں نے شیبان بن فروخ سے انہوں نے سلیمان بن مغیرہ سے انہوں نے حمید بن ہلال سے انہوں نے ہشام بن عامر سے سنا کہ انصار غزوۂ احد کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی، یا رسول اللہ ہم زخموں اور تھکان سے چور ہیں شہدا کی تعداد اتنی زیادہ ہے اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے قبریں تیار کرنا مشکل ہو رہا ہے فرمایا ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی دفن کرتے جاؤ اور قبروں کو ذرا کشادہ اور گہرا کردو انہوں نے پھر پوچھا، کہ تقدیم و تاخیر میں کس قاعدے کو پیشِ نظر رکھیں فرمایا قرآن کو معیار بناؤ جسے دوسروں کے مقابلے میں قرآن زیادہ یاد ہو۔ اسے ترجیح دو چنانچہ میرے والد نے دو انصار کو میرے سامنے حوالہ قبر کیا۔ شاید ایک انصار ہی کہا ہو۔