سیّدنا ہشم رضی اللہ عنہ
سیّدنا ہشم رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عتبہ بن ابی وقاص: ابو وقاص کا نام مالک بن اہیب بن عبد مناف بن زہرۃ القرشی الزہری ہے یہ صاحب سعد بن ابی وقاص کے بھتیجے تھے کنیت ابو عمرو اور عرف مرقال تھا مکہ کی فتح کے موقعہ پر ایمان لائے اور کوفے میں سکونت اختیار کرلی۔ ان کا شمار بہادروں اور فضلا میں ہوتا تھا جنگ یرموک میں ان کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی جلولا کی جنگ میں شریک تھے جس میں ایرانیوں کو فاش شکست ہوئی تھی اس فتح کو فتح الفتوح کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں مالِ غنیمت اٹھارہ کروڑ روپے سے بھی زیادہ مالیت کا تھا معرکہ صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے فوج کا علم ان کے پاس تھا اور پیادہ فوج کے کماندار تھے اور اسی معرکے میں شہید ہوئے اسی بارے میں انہوں نے کہا۔
اعور یبغی اھلہ محلا
قد عالج الحیاۃ حتی مَلا
ایک کانا آدمی اپنے لیے مناسب مقام چاہتا ہے اس نے زندگی سے اس طرح کام لیا کہ تھک گیا ہے لابدان لیفل او یفلا اب وہ مجبور ہے کہ بھاگ جائے یا بھگادے۔
اس جنگ میں ان کا پاؤں کٹ گیا، چنانچہ وہ اپنی جگہ پہ ٹھہرے رہے اور جو آدمی بھی ان سے قریب ہوتا اس سے باقاعدہ لڑتے اور کہتے: انفحل یحمی شولہ معقولا بہادر آدمی اپنے نقص کو بچاتا ہے خواہ اس کے پاؤں بندھے ہوں، روایت ہے کہ ابو الطیل عامر بن وائلہ نے ذیل کا شعر ان کے بارے میں کہا ہے۔
یا ھاشم الخیر جزیت الجنۃ
|
قاتلت فی اللہ عدو السنۃ
|
ترجمہ: اے اچھے ہاشم تجھے اللہ اس کے بدلے میں جنت دے تم خدا کے لیے رسالت کے دشمن سے لڑتے رہے ہو۔
صفین کا معرکہ ۳۷ ہجری میں پیش آیا تھا۔
عبد الملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ سے انہوں نے ہاشم بن عتبہ بن ابی وقاص سے سنا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا مسلمان جزیرۃ العرب پر غلبہ پالیں گے اسی طرح مسلمان ایران اور روم پر قبضہ کرلیں گے نیز مسلمان کانے دجال کو شکست دیں گے یہ ابو عمر کا قول ہے ابن مندہ اور ابو نعیم کے مطابق ان کا سلسلۂ نسب یوں ہے ہاشم بن عتبہ بن ابی وقاص زہری اور ایک روایت میں نافع ابو ہاشم مذکور ہے اور عبد الملک کی حدیث جابر سے انہوں نے ہاشم بن عتبہ سے روایت کی تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔
علامہ ابن اثیر کہتے ہیں: کہ ابن مندہ اور ابو نعیم کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ ہاشم بن عتبہ کو نافع کہا جاتا تھا یا ابو ہاشم نافع کی کنیت ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابن مندہ نے کہیں اخو ہاشم لکھا دیکھا اور اسے ابو ہاشم سمجھ بیٹھے یا کسی نسخے میں انہوں نے ابو ہاشم(غلط) لکھا اور اس پر غور نہیں کیا چنانچہ ابن مندہ کے تتبع میں ابو نعیم بھی یہی سمجھ بیٹھے نیز یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں نے اس حدیث کو اولاً ہاشم سے روایت کرکے پھر دونوں نے اسی حدیث کو یہ سمجھتے ہوئے کہ نافع اور ہاشم ایک ہی آدمی کا نام ہے نافع سے بھی روایت کیا حالانکہ نافع اور ہاشم دونوں بھائی ہیں اور یہ حدیث دونوں سے مروی ہے۔
ان دونوں کے بارے میں علماء کے اختلاف کی نوعیت وہی ہے جو اسی طرح کے معاملات میں اکثر ہوتی ہے اور جس کی کئی مثالیں اس کتاب میں پائی جاتی ہیں محدثین میں ایک آدمی ایک حدیث کو زید سے روایت کرتا ہے تو دوسرا عمر سے اور چونکہ حدیث کے الفاظ ایک جیسے ہوتے ہیں اس لیے دونوں راویوں کو ایک سمجھ لیا جاتا ہے ہم اپنے مقام پر نافع کا ترجمہ بیان کر آئے ہیں اور علماء نے دونوں کو بھائی قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم۔
اس حدیث کی روایت نافع بن عتبہ سے صحیح ہے رہے ہاشم بن عتبہ ان کا ذکر کم ہی آتا ہے۔