بن حارثہ بن ہند: ایک روایت کے مطابق ان کا نسب ہند بن حارثہ بن سعید بن عبد اللہ بن غیاث بن سعد ن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک بن افصی و مالک بن افصی ہے بقول ابو عمر ہند رضی اللہ عنہ اسلم حجازی کے بھائی تھے ابن مندہ اور ابو نعیم کے خیال میں ان کا نسب ہوں تھا ہند بن اسماء بن حارثہ بن ہند اسلمی ابو نعیم لکھتے ہیں، کہ ایک روایت میں ہند بن حارثہ مذکور ہے ابن کلبی نے ان کے بھائی کا نام اسماء بن حارثہ لکھا ہے اور ابو نعیم کی طرح ہند کو اسماء بن حارثہ کا بھائی لکھا ہے اور یہ وہی صاحب ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ اپنی قوم کو کہو کہ وہ عاشورہ کے دن روزہ رکھیں اور ابن مندہ نے ان کے بھائی اسماء کا نسب ابو عمر کی طرح تحریر کیا تھا اور سب نے انہیں اسمی قرار دیا ہے حالانکہ وہ مالک بن افصی کے قبیلے سے ہیں جو اسلم بن افصی کے بھائی تھے اور اسلم بن افصی کے بھائی تھے اور اسلم کی شہرت کی وجہ سے مالک کا خاندان بھی اسلمی کہلاتا تھا جناب ہند سے ان کے بیٹے حبیب نے روایت کی کہ وہ آٹھ بھائی تھے، اور سب نے اسلام قبول کرلیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوتے رہے چنانچہ بیعت رضوان کے موقعہ پر یہ سب بھائی موجود تھے۔
ان کے نام حسبِ ذیل تھے (۱) اسماء (۲) ہند (۳) خراش (۴) ذؤب (۵) حمران (۶) فضالہ (۷) سلمہ (۸) مالک۔ ان میں سے ہند اور اسماء عرصے تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے بہرہ ور ہوتے رہے دونوں بھائی اصحاب صغہ میں شامل تھے حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ وہ ایک لمبے عرصے تک ان بھائیوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گزاری میں مصروف دیکھتے رہے یہ ہند ہند بن کے والد ہیں جن سے عبد الرحمان بن حرملہ نے درج ذیل حدیث روایت کی۔
ابو یاسر نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے یعقوب بن ابراہیم سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن اسحاق سے انہوں نے عبد اللہ بن محمد سے انہوں نے حبیب بن ہلند بن اسماء سے انہوں نے اپنے والد ہند سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے قبیلے بنو اسلم کی طرف یہ حکم دے کر روانہ فرمایا کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس لیے سب لوگ روزہ رکھیں اور جن لوگوں نے صبح کو کچھ کھا پی لیا ہے انہیں چاہیے کہ اس کے بعد کچھ نہ کھائیں پیئں۔
امام احمد بن حنبل نے اپنے مجموعۂ احادیث میں ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے جس طرح کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے لیکن ابن ماکولا نے ان کا نام ہند بن حارثہ کی بجائے ہند بن جاریہ تحریر کیا ہے اور ان کا نسب نہیں لکھا اور صرف اتنا لکھنے پر اکتفا کیا کہ جناب ہند اسماء امِ غیرہ کے بھائی ہیں اور اس باب میں اختلاف ہے عجب تر انیکہ جناب ہند کو تو حارثہ کا بیٹا نہیں لکھا لیکن ان کے بھائی اسماء کو حارثہ کا بیٹا لکھ دیا ہے۔ غالباً انہوں(ابن ماکولا) نے ہند کے بجائے ان کے بھائی اسماء کا نام لکھنا کافی سمجھا۔ اگر صورتِ حال یہ ہے تو اس صورت میں ہند بن جاریہ اس ہند سے مختلف ہوگا جو اسماء کا بھائی ہے اور اگر جاریہ کے بارے میں علماء میں اختلاف پایا جاتا ہے تو کیا اسی لیے ابن ماکولا نے اسماء کے والد کا نام حارثہ لکھا اور ہند کے والد کا نام جاریہ لیکن یہ غلط ہے اور یہ ان کی عادت ہے کہ ایک ہی جگہ پر دو مختلف باتیں لکھ دیتے ہیں کیونکہ صحیح بات یہ ہے کہ دونوں کے والد کا نام حارثہ تھا۔ واللہ اعلم