سیّدنا ہند رضی اللہ عنہ
سیّدنا ہند رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن ابی ہالہ: ہن ان کا نسب پہلے بیان کر آئے ہیں وہ تمیمی ہیں اور بنو اسید بن عمرو بن تمیم سے ہیں جناب ہند رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب تھے اور ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری تھیں، جو بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت سے مشرف ہوئیں حضرت زینب رضی اللہ عنہ، رقیہ رضی اللہ عنہ، ام کلثوم رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہ ان کی اخیافی بہنیں تھیں اور ان کے والد بنو عبد الدار کے حلیف تھے۔
ابو ہالہ کے نام کے متعلق علماء میں اختلاف ہے ایک روایت میں نباش بن زرارہ بن وقدان ایک دوسری میں مالک بن زرارہ بن نباش اور تیسری میں مالک بن نباش بن زرارہ مذکور ہے یہ ابن لزبیر کا قول ہے لیکن علمائے نسب کا ان کے نام میں اختلاف ہے ابن کلبی نے ابو ہالہ ہند بن زرارہ تحریر کیا ہے حضرت خدیجہ کے بطن سے ہند پیدا ہوئے۔ جو غزوۂ بدر میں شریک تھے ان کے بیٹے اور پوتے کا نام بھی ہند تھا ایک روایت میں ہے کہ وہ غزوۂ احد میں بھی موجود تھے اور جنگ جمل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے اور اس جنگ میں مارے گئے ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ ہند بن ہند بصرہ میں سکونت پذیر ہوگئے تھے جہاں وہ لا ولد فوت ہوگئے۔
جناب ہند بن ابی ہالہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک درج ذیل حدیث میں بیان کیا تھا ابو العباس احمد بن عثمان بن ابی علی اور حسین بن یوحن بن اتویہ بن نعمان البادری نے فضل بن محمد عبد الواحد بن عبد الرحمٰن نیلی سے انہوں نے ابو القاسم احمد بن منصور الخلیلی البلخی سے انہوں نے ابو القاسم علی بن احمد بن محمد خزاعی سے انہوں نے ابو سعید الہیثم بن کلیب بن شریح بن معقل الشاشی سے انہوں نے محمد بن عیسی سے انہوں نے سفیان بن وکیع سے انہوں نے جمیع بن عمر بن عبد الرحمٰن عجلی سے(انہوں نے اپنی کتاب سے املا کرائی) اور بیان کیا کہ انہیں ایک شخص نے جو بنو تمیم سے ابو ہالہ کی پشت سے تھا اور جس کی کنیت ابو عبد اللہ تھی ابن ابو ہالہ سے انہوں نے حسن رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے اپنے ماموں ہند بن ابو ہالہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے مبارک کے بارے میں دریافت کیا میری خواہش تھی کہ وہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایسی باتیں بتائیں جو میں یاد رکھوں چنانچہ انہوں نے بتایا۔
کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوبصورت اور پُر رعب شخصیت کے مالک تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس طرح چمکتا تھا جس طرح چودھویں کی رات کو چاند چمکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھگنے قد والے سے لمبے اور طویل القامت سے چھوٹے تھے(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد رمیانہ تھا) سر بڑا تھا بال ایسے تھے کہ اگر درمیان میں مانگ نکالی جاتی تو علیٰحدہ علیٰحدہ رہتے ورنہ نہ بال بڑھ جاتے تو کانوں کی لوؤں تک پہنچ جاتے رنگ سفید تھا اور پیشانی کشادہ تھی بھویں لمبی اور کشادہ تھیں اور درمیان میں پیوستہ نہ تھیں دونوں بھوؤں کے درمیان ایک رگ تھی جو غصّے کی حالت میں پھڑکنے لگ جاتی ناک سیدھی(ستوان) تھی جس سے چمک سی اٹھتی معلوم ہوتی ڈاڑھی گھنی، رخسار ہموار، دہانہ ذرا چوٹا اور ہونٹ باہم پیوستہ، دانتوں میں باہم فاصلہ تھا۔ گردن لمبی اور چاندی کی طرح سفید تھی بدن کسا ہوا، پیٹ اور سینہ ہموار تھے سینہ چوڑا تھا، اور دونوں کندھوں کے درمیان کافی فاصلہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ کے جوڑ مضبوط تھے، روشن اور صاف سینے سے ناف تک بالوں کی ایک پتلی سی لکیر تھی پیٹ اور پستان بغیر بالوں کے تھے۔ بازوؤں اور کندھوں پر کافی بال تھے، سینہ اٹھا ہوا تھا، بازو لمبے، ہتھیلی چوڑی، ہاتھ اور پاؤں گداز تھے پونچا بڑا تھا بازو لمبے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے تلوے زمین سے اُٹھے ہوئے نہ تھے۔ دونوں برابر تھے اور ان سے پانی بہ جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر آہستہ قدم رکھتے چلتے تو یوں معلوم ہوتا گویا اترائی سے اتر رہے ہیں نیز قدم اٹھاتے، جب مڑتے، تو پوری طرح مڑتے زیادہ ترنگاہیں زمین پر لگی رہتیں۔